سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت عوام دوست بجٹ سمجھتی ہے مگر ملک کا کباڑہ ہوگیا۔
پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اقلیت حکومت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں ہے، حکومت سمجھتی ہے عوام دوست بجٹ ہے مگر ملک کا کباڑہ ہوگیا ہے۔
بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس بجٹ میں سب سے زیادہ توجہ ٹیکس لگانے پر دی گئی، میں اپنے لوگوں کا مؤقف دینا چاہتا ہوں، تمام دعوؤں کے باوجود معاشی طور پر ملک کہاں کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں ایوان میں لیٹ آیا ہوں تو میں مانتا ہوں، اگر آپ کہتے ہیں رولز سے ہٹ کر مجھے اجازت دی ہے تو میں واک آؤٹ کرتا ہوں، اس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ مولانا صاحب! آپ کو اجازت دی ہے آپ بات کریں۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ عوام آپ کو ٹیکس نہیں دیں گے کیونکہ عوام کو آپ پر اعتماد نہیں ہے، عوام کو پتہ ہے کہ ان کے پیسے آئی ایم ایف کو دیئے جائیں گے، برصغیر کا باسی فرنگی کو بھی ٹیکس نہیں دیتا تھا۔
دریں اثنا وزیر اعظم مولانا فضل الرحمان کو ایوان میں دیکھ کر اپنی نشست سے اٹھ گئے، شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی نشست پہ جا کر ان سے ملاقات کی، مولانا فضل الرحمان سے معانقہ کے بعد وزیر اعظم اگلی صف میں بیٹھے ۔
دوسری جانب وزیر اعظم نے اپوزیشن ارکان علی محمد خان، اسد قیصر اور عمر ایوب خان سی بھی مصافحہ کیا۔