اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیراعظم شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش بارے کہا کہ بات تب ہوگی جب بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے، بات تب ہوگی جب ہمارے قیدی باہر آئیں گے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ میں فارم سینتالیس کے وزیراعظم کو کچھ کہنا چاہتا ہوں، جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایسی گفتگو نہ کریں ماحول بہتر ہو رہا تھا، جس پر عمر ایوب نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی مجھے جواب دینے کا حق ہے، یہ ہاؤس اس وقت چل سکے گا جب ہمارا احترام ہوگا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے والدہ محترمہ کے جنازے کا ذکر کیا، ہم کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہوئے لیکن میں اپنے والد کے جنازے میں شریک نہیں ہوسکا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مفاہمت تب ہوگی جب آپ یاسمین راشد، محمود الرشید، حسان نیازی کے ساتھ زیادتی کا احساس کریں گے۔
اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں آپ کی بات ہوگئی ہے، آپ کو موقع دے دیا ہے، آپ کا جواب آگیا ہے، آپ کے نام پر کوئی کٹ موشن نہیں ہے۔
عمر ایوب نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میرے لیڈر کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے جب کہ انہیں تو ایئرکنڈیشنر ملے ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم استحکام کی وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے۔