جمعیت علمائے اسلام کے میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق سینئر صحافیوں نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جہاں مولانا نے کہا کہ خواہش ہے کہ آئینی ترامیم اتفاق رائے سے منظور ہوں۔انہوں نے کہا کہ ایکسٹینشن مفادات کی بنیاد پر نہیں ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہیے، آئینی عدالت کے قیام کے حق میں ہیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے صرف اتنا کہا کہ ہمیں سپورٹ کرو،کسی شخص کے لیے ترمیم کے حق میں نہیں، افتخار چوہدری کے لیے سب نے جدوجہد کی تھی لیکن اس نے سب کا جو حشر کیا وہ سامنے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دو صوبے مسلح گروہ کے قبضے میں ہیں، ایک صوبے سے قوم پرست اور دوسرے سے مذہبی جماعتوں کو دھاندلی کے ذریعے باہر کیا گیا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں ریاست کی عمل داری ختم ہوگئی ہے۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ قوم پرست علیحدگی کی بات کریں تو داخلی مسئلہ قرار دیا جاتا ہے، مذہبی بنیاد پر کوئی مسئلہ ہو جائے تو اسے عالمی ایشو بنا دیا جاتا ہے، یہ دہرا معیا ر کیوں ہے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ لڑائی اور ڈیڈ لاک اپنے من پسند افراد کے لیے ہے، چاہتے ہیں کہ مفادات سے بالاتر ہوکر وسیع تر قومی مفاد میں ترامیم ہوں، انتخابات میں اداروں کا کردار ملک کو متحد رکھنے کی علامت قرار نہیں دیا جا سکتا۔
Keep Reading
Add A Comment