وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس چوری روکنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دور حکومت میں نافذ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فراڈ قرار دے دیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھاکہ بجلی کی چوری میں کمی لانے اور ٹرانسمیشن لائن سے متعلق فیصلے کیے ہیں، کل سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس کی رپورٹ آئی، 2019 میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا، پہلے مرحلے میں صرف سگریٹ اور بعد میں کھاد، چینی دیگر سیکٹر شامل کیے گئے، یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل فراڈ کے سوا کچھ نہ تھا، سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اربوں کھربوں کماتا ہے، یہ پیسے ضرور قومی خزانے میں آئیں گے، یہ پیسے قومی خزانے میں نہ لائے تو ہمیں حکومت کرنے کا حق نہیں، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے معاملے پر 72 گھنٹے میں کمیٹی رپورٹ دے گی، اس سے زیادہ بد دیانتی کیا ہوگی کہ معاہدے میں پنالٹی کلاز نہیں ڈالی گئی، ٹریک ٹریس سسٹم جیسا معاہدہ اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، واجبات لینا ایف بی آر کا کام ہے وہ ان سے کہہ رہا ہے کہ خود ہی پیسا لگا کر واجبات ادا کر دیں۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سنگین مذاق دیکھیے کہ سیمنٹ پلانٹ میں دو دو لائنوں پر سسٹم لگایا دیگر کو چھوڑ دیا، مشاورت کے ساتھ طے کیا کہ 2019 سے آج تک کے ذمہ داران کا تعین ہوگا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے عمل سے متعلق تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی ہے، اربوں کھربوں کی آمدن آسکتی تھی جسے مکمل طور پر برباد کیا گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیمنٹ فیکٹری کے مالکان اچھے لوگ بھی ہوں گے، فیکٹری مالکان کو کہا گیا کہ آپ خود اپنے پیسوں سے یہ سسٹم لگالیں، اس سے زیادہ فیکٹری مالکان کے وارے نیارے کیا ہو سکتے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چینی پر 2 سال سے اسٹیمپ کا سسٹم کیا اس میں دھوکا دہی تھی، ایف بی آر ایک ارب چھوڑ کر 10 ارب خرچ کرتا تاکہ ایک ہزار ارب خزانے میں آتے ، 2019 میں ایسی حکومت تھی جس نے سب پر ایک لیبل لگا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم قوم کے ساتھ مذاق تھا، سسٹم کے ذریعے اربوں کھربوں روپے کی آمدنی ہوسکتی تھی مگر مجرمانہ غفلت اور ملی بھگت سے سسٹم کو برباد کیا گیا ، کرپشن ، ٹیکس چوری کا موقع دیا گیا، یہ سب اس دور حکومت میں ہواجو خود کو دودھ کا دھلا کہتے تھے، ایسی حکومت جو نہ جانے کہاں سے صاف چلی تھی اور گزری تھی، یقین ہے کہ مشترکہ کوششوں سے معیشت کی یہ کشتی کنارے لگے گی۔