دبئی میں غیر ملکیوں کی تقریباً 400 ارب ڈالرز کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں پاکستانیوں کی بھی 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں شامل ہیں۔
’دبئی انلاکڈ‘ نامی یہ پروجیکٹ زیادہ تر 2020 اور 2022 کے درمیان کے ایسے اعداد و شمار پر مبنی ہے جو دبئی میں لاکھوں جائیدادوں کا تفصیلی جائزہ اور ان کی ملکیت یا استعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ اس رپورٹ میں وہ جائیدادیں شامل نہیں جو کمپنیوں کے نام پر خریدی گئیں اور جو کمرشل علاقوں میں موجود ہیں۔
یہ اعداد شمار سینٹر فار ایڈوانسڈ ڈیفنس اسٹڈیز (C4ADS) نے حاصل کیا ہے جو واشنگٹن ڈی سی میں واقع ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔ اس کے بعد اسے ناروے کے مالیاتی آؤٹ لیٹ ای24 اور آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے ساتھ شیئر کیا گیا جس نے 58 ممالک کے 74 میڈیا آؤٹ لیٹس کے نامہ نگاروں کے ساتھ 6 ماہ کے تحقیقاتی منصوبے کو انجام دیا۔ اس میں متعدد سزا یافتہ مجرموں، مفرور ملزمان اور سیاسی شخصیات کو بے نقاب کیا گیا ہے جنہوں نے حال ہی میں دبئی میں کم از کم ایک جائیداد کی ملکیت حاصل کی ہے۔ دی نیوز اور ڈان پاکستان سے اس منصوبے میں شراکت دار تھے۔
"پراپرٹی لیکس” میں دنیا کی کئی سیاسی شخصیات، حکومتی اہلکاروں اور ریٹائرڈ سرکاری افسروں کے نام شامل ہیں۔ اس فہرست میں سیاسی شخصیات، عالمی سطح پر پابندیوں کا شکار افراد، مبینہ طور پر منی لانڈرنگ میں ملوث اور جرائم پیشہ افراد شامل ہیں۔ فہرست میں پاکستانیوں کے بھی نام ظاہر ہوئے ہیں اور ان کی جائیدادوں کی مجموعی مالیت کا تخمینہ تقریباً 11 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ دبئی میں جائیدادیں خریدنے والے غیرملکیوں میں پاکستانیوں کا دوسرا نمبر ہے۔ پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ 17 ہزار پاکستانیوں نے دبئی میں 23 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔
پراپرٹی لیکس میں شامل پاکستانیوں میں صدر آصف علی زرداری کے تین بچے، حسین نواز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ، شرجیل میمن اور ان کے گھر والے، سینیٹر فیصل واوڈا، فرح گوگی، شیر افضل مروت، سندھ اور بلوچستان اسمبلی کے چار ایم این ایز اور 6 ایم پی اے شامل ہیں۔
اس فہرست میں مرحوم جنرل پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور ایک درجن سے زائد ریٹائرڈ جرنیلوں کے ساتھ ساتھ ایک پولیس چیف، ایک سفیر اور ایک سائنسدان بھی شامل ہیں، ان تمام افراد نے براہ راست یا اپنی اہلیہ اور بچوں کے ذریعے جائیداد کی ملکیت حاصل کی تھی۔
عبدالغنی مجید کا آصف زرداری کو 32 کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کا تحفہ
سال 2014 میں صدر آصف علی زرداری کو ایک غیرملکی جائیداد تحفے میں ملی، جب انہوں نے 2018 میں اسے ڈیکلیئر کیا تب تک وہ یہ جائیداد کسی کو تحفے میں دے چکے تھے۔ 2014 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری کے ساتھ نامزد ملزم اور بزنس ٹائیکون عبدالغنی مجید نے اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ڈیکلیئر کیا کہ انہوں نے 32 کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کا ایک تحفہ دیا تھا لیکن انہوں نے نہ تو اس تحفے کی قسم اور نہ ہی اس کے وصول کنندہ کا ذکر کیا، تاہم جے آئی ٹی نے مارچ 2014 میں دبئی میں ایک پینٹ ہاؤس کی خریداری کے بارے میں ایک میمو برآمد کیا، پراپرٹی لیکس کے ڈیٹا سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عبدالغنی مجید نے یہ جائیداد آصف زرداری کو تحفے میں دی تھی جنہوں نے یہ اپنی بیٹی کو تحفے میں دی۔
پراپرٹی لیکس کے ڈیٹا میں اومنی گروپ کے چیف فنانشل آفیسر اسلم مسعود اور ان کی اہلیہ کو بھی متعدد جائیدادوں کے لسٹڈ مالک کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ دی نیوز نے ان میں سے ایک کی قیمت معلوم کی تو پتا چلا کہ اسے مارچ 2013 میں 10 لاکھ 60 ہزار 626 درہم یعنی تقریباً 8 کروڑ روپے میں خریدا گیا تھا۔
سہراب ڈنشا بھی دبئی میں جائیداد کے مالک ہیں۔ انہوں نے 2015 میں ایک وِلا خریدا جس کی قیمت خرید 12 لاکھ 71 ہزار 888 درہم یعنی تقریباً 9 کروڑ 60 روپے تھی۔
مذکورہ تمام افراد کو سوالنامے بھیجے گئے (سوائے اسلم مسعود کے جو وفات پاچکے ہیں) تاہم کسی نے بھی ان کا جواب نہیں دیا۔
الطاف خانانی نیٹ ورک، جس پر منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں امریکا کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی تھیں، بھی اس فہرست میں سامنے آیا ہے۔ ان کا بیٹا، بیٹی، بھائی اور بھتیجا دبئی میں متعدد جائیدادوں کے مالک ہیں۔ ان میں سے تین کو پابندیوں کا سامنا ہے۔ ایک اور قابل ذکر کردار حامد مختار شاہ ہے جو راولپنڈی میں مقیم ایک معالج ہیں جن پر امریکا نے پاکستانی مزدوروں کے اغوا، ان کو حراست میں رکھنے اور ان کے گردے نکالنے میں ملوث ہونے پر پابندی عائد کی تھی۔ حامد مختار شاہ بھی متعدد جائیدادوں کے مالک کے طور پر درج ہیں۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ دبئی میں جائیداد کی مالک
پراپرٹی لیکس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ دبئی میں جائیداد کی مالک ہیں جس کا محسن نقوی نے رواں برس مارچ میں سینیٹ الیکشن کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں ذکر نہیں کیا تھا۔
پراپرٹی لیکس کے ڈیٹا کے مطابق محسن نقوی کی اہلیہ اریبیئن رینچز میں پانچ بیڈ روم وِلا کی مالک ہیں۔ انہوں نے اس وِلا سے کرائے کی مد میں 6 لاکھ درہم یعنی تقریباً 4 کروڑ 50 لاکھ کی آمدنی حاصل کی۔ دی نیوز کی جانب سے دیکھے گئے ریکارڈ کے مطابق یہ وِلا اگست 2017 میں 43 لاکھ 47 ہزار 888 درہم یعنی تقریباً 32 کروڑ 90 لاکھ روپے میں خریدا گیا تھا۔ یہ وِلا اپریل 2023 تک ان کی ملکیت میں رہا اور ریکارڈ کے مطابق اسے 45 لاکھ 50 ہزار درہم یعنی تقریباً34 کروڑ 40 لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا۔
چونکہ دی نیوز اور دیگر اداروں کو دستیاب ڈیٹا 2022 تک اپڈیٹڈ تھا اس لیے محسن نقوی کی اہلیہ کا نام اس میں ایک بار آیا تھا، جو کہ مذکورہ بالا معلومات سے متعلق ہے۔ تاہم اگر دبئی کے لینڈ ریکارڈ کو دیکھا جائے تو وہ بعد میں بھی دبئی میں جائیداد کی مال