کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں بلوائیوں کی جانب سے پاکستانی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں پر پرتشدد حملوں میں 28 افراد کے زخمی ہونے اور 4 شر پسندوں کے گرفتار ہونے کی اطلاعات ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق بشکیک میں 13 مئی کو مصری اور کرغز طالبعلموں کے درمیان ہونے والی لڑائی کے بعد اس وقت خراب ہوئی جب معاملے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں مشتعل کرغز ہجوم کو بشکیک میں مختلف ہاسٹلز اور اپارٹمنٹس میں رہائش پزیر پاکستانی اور دیگر ممالک کے طالبعلموں پر تشدد کرتے اور ان کی املاک کو نقصان پہنچاتے دیکھا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشتعل ہجوم کی جانب سے پاکستانی، بھارتی اور بنگلا دیشی طالبعلموں کی اکثریت رکھنے والی یونیورسٹی کے ہاسٹلز اور اپارٹمنٹس پر حملے کیے گئے جس کے بعد پاکستانی اور بھارتی سفارتخانوں کی جانب سے اپنے شہریوں کو صورتحال کنٹرول میں آنے تک باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی۔
کرغز حکام کی جانب سے اس حوالے سے بتایا گیا کہ 4 غیر ملکیوں کو اشتعال انگیزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے تاہم کرغز حکام کی جانب سے گرفتار افراد کی شہریت کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر تشدد کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں پاکستانی طالبعلموں اور دیگر شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات کرغزستان کے ناظم الامور کو طلب کر کے پاکستانی طالبعلموں پر تشدد کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقنین بنانے کا مطالبہ کیا۔
کرغز حکام کی جانب سے پاکستان کو پرتشدد واقعات کی شفاف تحقیقات کرنے اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں بشکیک میں دیگر ممالک کے طالبعلموں پر حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ کرغز حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حملوں میں کسی پاکستانی کی ہلاکت نہیں ہوئی۔
دوسری جانب کرغزستان حکومت کی جانب سے معاملے کی جاری بیان میں بتایا گیا کہ حملوں میں کوئی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی، بشکیک میں صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے اور تمام ریلیوں کو منشتر کر دیا گیا ہے، سڑکیں ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھلی ہیں۔
ادھر کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں زیر تعلیم پاکستانی طالبعملوں کا کہنا ہے کہ اس وقت صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور مشتعل کرغز ہجوم پاکستانی طالبعلوں کے ہاسٹلز اور اپارٹمنٹس کو سوشل میڈیا پر ہائی لائٹ کر کے دیگر افراد کو بھی اشتعال دلا رہا ہے۔
پاکستانی طالبعلوں نے لڑائی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی اطلاعات ملی تھیں کہ نشے میں دھت کچھ کرغز طلباء نے مصری لڑکیوں کے ہاسٹل میں گھس کر بدتمیزی کی کوشش کی جس پر مصری طالبعلموں نے ان کی پٹائی لگائی۔
پاکستانی طالبعلموں نے مزید بتایا کہ کرغز طلباء نے مصری طالبعلموں کو پاکستانی سمجھا اور پھر پاکستانی طالبعملوں کی املاک کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا اور مار پیٹ کی ویڈیوز مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر براہ راست نشر بھی کی گئیں، کرغز حکومت کی جانب سے پولیس اور فوج کو تعینات کرنے کا دعویٰ کیا گیا تاہم پولیس اور فوج بھی بلوائیوں کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔
پاکستانی طالبعلموں نے کرغز حکومت اور پاکستانی سفارتخانے سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر ملکی طالبعلوں کی جان و مال کی حفاظت کی جائے، حملوں کے باعث بڑی تعداد میں لڑکیاں اور لڑکے خوف کا شکار ہیں، فوری طور پر ان کی مدد کی جائے۔
کرغز بلوائیوں کے حملوں میں زخمی ہونے والے پاکستانی اور دیگر غیر ملکی طالبعلوں کی صحیح تعداد کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے تاہم کرغز میڈیا کی جانب سے 29 افراد کے زخمی ہونے کا بتایا جا رہا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر 100 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں۔
خیال رہے کہ کرغزستان میں پاکستان کے علاوہ بھارت، بنگلا دیش اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں کی بڑی تعداد مختلف یونیورسٹیز میں زیر تعلیم ہے اور کرغز حکومت غیر ملکی طالبعلموں سے فیس کی مد میں خطیر رقم حاصل کرتی ہے۔