مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے گزشتہ روز جیل کی تصویریں دیکھیں جو کسی فائیو اسٹار ہوٹل سے کم نہیں لگتیں لیکن مجھے تو مئی جون کے مہینے میں ڈرم میں رکھا جاتا تھا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف کا کہنا تھا مئی جون کے مہینے میں مجھے تو کوئی سہولت نہیں دی جاتی تھی، میری پیشی پر تو کرفیو لگا دیا جاتا تھا۔

رہنما ن لیگ نے سوال کیا کہ کیا پاکستان کے اندر 9 مئی کرنا جرم نہیں ، کسی کو گڈ ٹو سی یو اور مجھے سیسیلین مافیا اور گاڈ فادر کہا جائے، منصوبہ سازوں کے نام پبلک نہیں کیے جا رہے بلکہ دعوت دی جا رہی ہے تاکہ دوسرا 9 مئی ہو جائے۔

ان کا کہنا تھا میں کہتا ہوں بانی پی ٹی آئی پر جتنے ناجائز مقدمے ہیں فوری ختم کیے جائیں، ملک میں قانون تبدیل کر دیں عدت کا قانون تبدیل کر دیں، کسی خاص کے لیے قانون نہیں عام کے لیے سولی پر لٹکا دو کا قانون ہے۔

رہنما ن لیگ کا کہنا تھا 190ملین پاؤنڈ کوئی جرم نہیں مگر موبائل چھیننا بہت بڑا جرم ہے، میں نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے فریاد کی تو مجھے کہا گیا تم اداروں کے خلاف ، ایجنسیوں کے متعلق بات کرتے ہو ، مجھے کہا گیا تمہیں تو سنگسار کر دینا چاہیے تھا۔

میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا مجھے کہا گیا تم پابندیاں برداشت نہیں کر سکتے تو پاکستان چھوڑ دو ، کیا میں پاکستانی نہیں تھا ؟ مجھے تو مئی جون کے مہینے میں جیل میں ڈرم کے اندر رکھا جاتا تھا۔

Leave A Reply

Exit mobile version