بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بلاتعطل مذاکرات کا دور اب ختم ہو چکا ہے البتہ سرحد پار سے کسی بھی قسم کے مثبت یا منفی اقدام کا جواب دینے کے لیے بھارت بالکل تیار ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر پاکستان سے تعلقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات استوار کر سکتے ہیں؟۔
جے شنکر سے جب سوال کیا گیا کہ کیا بھارت موجودہ تعلقات کی سطح کو برقرار رکھنے پر مطمئن ہے تو انہوں نے کہا کہ شاید ہاں، شاید نہیں، لیکن میں جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہم غیر فعال نہیں ہیں اور کسی بھی قسم کے منفی یا مثبت اقدام کا جواب دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ بلاتعطل بات چیت اور مذاکرات کا دور ختم ہو گیا ہے کیونکہ ہر عمل کے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے تو آرٹیکل 370 ختم ہو چکا ہے تو یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے۔
2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتے رہے ہیں جہاں بھارت مسلسل پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی اور اس کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔
رواں سال مسلسل تیسری مرتبہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی بھارتیا جنتا پارٹی اور نریندر مودی کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے ایک طرف بھارت نے انتہا پسند ہندوتوا کی پالیسیوں کا اطلاق جاری رکھتے ہوئے ملک میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لیے جینا دوبھر ہو گیا ہے تو دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارت کی جانب سے ماورائے عدالت قتل کے سنگین جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔
2019 میں نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مقبوضی جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا تھا اور مقبوضہ کشمیر کو اپنے ملک میں ضم کرتے ہوئے آرٹیکل 370 ختم کردیا تھا۔
واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل تھا اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا تھا۔
دوسری جانب پاکستان کا موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پرانے درجے کی بحالی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل تک بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کے سفارتی و تجارتی روابط بحال نہیں ہو سکتے۔