وکرین کے وسطی شہر پولٹاوا میں روس کے تعلیمی ادارے اور ہسپتال پر دو بیلسٹک میزائل حملوں میں کم از کم 50 افراد ہلاک اور 270 سے زائد زخمی ہو گئے جو رواں سال اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کیو سے 300 کلومیٹر دور واقع پولٹاوا میں کیا گیا یہ حملہ 24 فروری 2022 کو یوکرین پر چڑھائی کے بعد سے اب تک روس کے سب سے بڑے حملوں میں سے ایک ہے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر اپنے پیغام میں کہا کہ اس حملے کے لیے یقینی طور پر روسی کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
انہوں نے مکمل اور فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حملے سے ملٹری انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکیشن کی عمارت کو نقصان پہنچا۔
ایمرجنسی سروس نے مرنے والوں کی تعداد 50 بتائی جبکہ دیگر حکام کا کہنا ہے کہ اب تک حملے میں 51 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پولٹاوا کے علاقائی گورنر فلپ پروین کے مطابق اب بھی مزید 15 افراد ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔
یوکرین کی زمینی افواج نے کہا کہ حملے میں فوجی اہلکار بھی مارے گئے ہیں تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ مرنے والوں میں سے کتنے مسلح فوجی تھے لیکن یہ حملہ کیف کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے کیونکہ وہ اپنے سے کہیں زیادہ طاقتور دشمن کو روکنے کے لیے صرف اپنی صفوں کو مضبوط اور دفاع پر انحصار کررہا ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ بیلسٹک میزائلوں کے استعمال کا مطلب ہے کہ فضائی حملے کے سائرن بجنے کے بعد متاثرین کے پاس محفوظ جگہ تلاش کرنے کا بہت کم وقت تھا۔
یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکی نے ایکس پر پیغام میں کہا کہ یہ پورے یوکرین کے لیے ایک بھیانک سانحہ ہے، دشمن نے ایک تعلیمی ادارے اور ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا۔
وزارت دفاع نے ٹیلی گرام پر پیغام میں کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کی عمارتوں میں سے ایک جزوی طور پر تباہ ہو گئی تھی اور بہت سے لوگ ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو اور طبی عملے کے کام کی بدولت 25 افراد کو بچا لیا گیا جبکہ 11 کو ملبے سے نکال لیا گیا اور امدادی کارکن فی الحال اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
روس نے فوری طور پر حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
روس نے ڈھائی سال سے جاری اس جنگ میں یوکرین پر اپنے میزائل اور ڈرون حملوں کو تیز کر دیا ہے۔
پچھلے ہفتے یوکرین کو اب کی سب سے بدترین بمباری کا نشانہ بنایا گیا تھا اور پیر کو بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے کیف پر حملے کے نتیجے میں زور دار دھماکے ہوئے تھے۔
یوکرین نے گزشتہ ہفتے کے آخر تک 158 سے زیادہ ڈرونز سے روس کو بھی نشانہ بنایا تھا جس سے ماسکو کے قریب ایک آئل ریفائنری اور ایک پاور اسٹیشن کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
مشرقی یوکرین میں روسی افواج کی پیش قدمی کے ساتھ گزشتہ ماہ کے دوران لڑائی میں شدت آئی تھی اور یوکرین کے فوجیوں نے روس پر سرحد پار پہلا بڑا حملہ کیا تھا جس کا روس نے جواب دینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
ولادمیر زیلنسکی نے مزید مغربی ممالک مزید فضائی دفاع کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی حفاظت کے لیے اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو روسی سرزمین کے اندر تک حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں اس دہشت گردی کو روکنے کی طاقت رکھنے والے ہر شخص سے کہتے ہیں فضائی دفاعی نظام اور میزائلوں کی گودام کے بجائے یوکرین میں ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں طویل فاصلے تک حملے کرنے والے ایسے ہتھیاروں کی ضرورت ہے جو ہمیں روسی دہشت گردی سے بچا سکتے ہیں، اس کی فوری ضرورت ہے کیونکہ تاخیر سے بدقسمتی سے ہر لمحے زندگیوں کا نقصان ہو گا۔
وزارت دفاع کے ترجمان دیمیترو لازوتکن نے قومی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ حملے کے وقت انسٹی ٹیوٹ میں کلاسز چل رہی تھیں، الارم مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجکر 8 منٹ پر بجنے لگا جس کے بعد لوگ پناہ کے لیے ادھر ادھر بھاگنے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضائی الرٹ کے چند منٹ بعد دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے لگیں اور اس وقت وہاں کوئی پریڈ نہیں ہو رہی تھی۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ روس نے جنگی محاذ سے دور فوجی تنصیبات پر حملہ کیا اور جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا۔
روس نے مئی 2022 میں یوکرین کے قصبے ڈیسنا میں ریزرو فورسز کے تربیتی میدان کو نشانہ بنایا تھا جس میں 87 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی سال مارچ میں ملک کے مغربی حصے میں ایک فوجی اڈے پر روسی حملے میں 35 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔