برطانوی ماہرین نے ایک ایسا طریقہ دریافت کیا ہے، جس کے ذریعےخواتین میں کم سے کم 30 سال قبل ہی امراض قلب اور فالج جیسی بیماریوں کا پتا لگانا ممکن ہے۔
جی ہاں، ماہرین نے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ تیار کیا ہے، جس کے ذریعے خواتین میں تین دہائیاں قبل ہی پیچیدگیوں کو شناخت کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طبی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہرین نے 1992 سے 1995 تک تقریبا 28 ہزار خواتین کے کولیسٹرول اور ایچ آر سی پی کے بلڈ ٹیسٹ کیے اور پھر ان میں امراض قلب کی پیچیدگیوں کو دیکھا۔
ماہرین نے کئی سال بعد تمام خواتین کی صحت کا دوبارہ جائزہ لیا اور دیکھا کہ کن خواتین میں امراض قلب یا فالج کی پیچیدگیاں ہوئیں اور کس وجہ سے ہوئیں؟
ماہرین نے نوٹ کیا کہ جن خواتین میں ہائی ڈینسٹی لیپو پروٹین یا ’ایچ ڈی ایل‘ (lowered low-density lipoprotein) یعنی برے کولیسٹرول اور ’ہائی سینسٹیوٹی سی ری ایکٹو پروٹین‘ ”ایچ ایس سی آر پی“ (high-sensitivity C-reactive protein) کی سطح زیادہ ہوتی ہے، ان میں امراض قلب اور فالج ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ خواتین میں مذکورہ دونوں اجزا کی سطح کو کچھ عرصے تک مانیٹر کرکے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ اگلے 30 سال میں کون سی خاتون میں امراض قلب یا فالج کی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ جن خواتین میں مسلسل بیڈ کولیسٹرول اور سی آر پی کی سطح زیادہ رہتی ہے، ان میں 30 سال بعد امراض قلب اور فالج ہونے کے امکانات نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایسی خواتین میں امراض قلب اور فالج کا شکار ہونے کی شرح 70 فیصد تک بڑھ سکتی ہے جب کہ خواتین میں بیک وقت خراب کولیسٹرول اور سی آر پی کی سطح زیادہ ہونے سے ان میں پیچیدگیاں مزید بڑھ سکتی ہیں اور ان کے بیمار ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہو سکتے ہیں۔