بھارتی پولیس نے ریاست منی پور میں نسلی تشدد میں اضافے کے بعد 33 افراد کو گرفتار کر لیا ، جہاں کرفیو نافذ اور انٹرنیٹ بند ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہندو میتی اکثریت اور عیسائی کوکی برادری کے درمیان منی پور میں مئی 2023 میں جھگڑے شروع ہوئے تھے، اس نسلی تنازع کے بعد سے کم از کم 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس کے بعد سے دونوں برادریاں مختلف حصوں میں حریف گروپوں میں بٹ گئی ہیں، جس کی سرحدیں جنگ زدہ میانمار سے ملتی ہیں۔
مہینوں صورتحال نسبتاً پرُامن رہنے کے بعد رواں ماہ تازہ لڑائی شروع ہوئی۔
حالیہ کشیدگی میں باغیوں کی جانب سے راکٹ داغے گئے اور ڈرون سے بم گرائے گئے، جس کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد مارے گئے، جسے پولیس نے تشدد میں نمایاں اضافہ قرار دیا ہے۔
ولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں پُرتشدد واقعات کے بعد منی پور میں 33 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں 7 نابالغ بھی شامل ہیں۔
اس نے لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ امن اور معمول کی بحالی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔
پولیس نے کرفیو کا حکم دیا لیکن ریاستی دارالحکومت امپھال میں سیکڑوں افراد نے اس ہدایت کی خلاف ورزی کی۔
میتی برادری کے مظاہرین نے امپھال میں مارچ کیا اور سیکیورٹی فورسز سے کوکی گروپوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جنہیں وہ تازہ کشیدگی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنان نے مقامی رہنماؤں پر سیاسی فائدے کے لیے نسلی تقسیم کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا۔
منی پور میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس لڑائی کے باعث تقریباً 60 ہزار افراد اپنے گھروں سے نکل گئے، جن میں سے بہت سے اب تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔