حکومت قادیانیوں کے متوازی عدالتی نظام کو بھی کالعدم قرار دے ،جماعت اہلسنت پاکستان اسلام آباد
حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ کے متوازی عدالتی نظام کو روکنے کا درست فیصلہ کیاہے اب حکومت کو چاہیے کہ قادیانیوں کے متوازی عدالتی نظام کو بھی کالعدم قرار دے کرآئین اورقانون کی بالا دستی کو یقینی بنائے۔ان خیالات کا اظہار جماعت اہلسنت پاکستان کے مرکزی نائب ناظم اعلی اول پروفیسر حمزہ مصطفائی نے کیا ۔ وہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے حالیہ بیان پر تنصرہ کر رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے اندر ریاست کی قطعا اجازت نہیں دی جا سکتی۔ لہذا تمام شر پسندوں، فسادیوں فتنہ پرور ں اور خارجیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے حال ہی میں جو اعلان کیا ہے، جس کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ کو جرگے کے نام پر متوازی عدالتی نظام قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، انتہائی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مختلف جتھوں اور گروہوں کو متوازی نظام قائم کرنے کی اجازت دی جائے تو حکومتی اورریاستی رٹ قائم نہیں رہ سکتی ۔ لہذا ہم حکومت کے اس اقدام کی حمایت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان بننے سے پہلے قادیانی گروہ نے تحریک پاکستان کی مخالفت کی تھی اور پاکستان بننے کے دوران بھی انہوں نے پاکستان کی مخالفت کی تھی اور اب بھی وہ مسلسل پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کرتے رہتے ہیں۔ اسی گروہ نے ملک کے عدالتی نظام کے متوازی اپنا الگ ایک عدالتی نظام بنا کر قاضی مقرر کر رکھے ہیں جو قطعا غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام ہے۔ لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ ان قادیانیوں کے بنائے ہوئے تمام قاضیوں کو اور ان کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے۔ نیز ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کرے۔
Keep Reading
Add A Comment