اسلام آباد:(ما نیٹر نگ ڈیسک )سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ اس وقت اگر پاکستان میں آئین کے تحفظ کی جنگ کوئی لڑ رہا ہے تو وہ مولانا فضل الرحمان ہیں۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا تھا کہ جس طرح مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ رات اپنا مقف پیش کیا وہ وکلا برادری کی امنگوں کے نزدیک ہے، ان کا مقف پاکستان کی جمہوری قوتوں کے مقف کے نزدیک ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت عدالتوں کے تحفظ کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، اگر ہم وکلا اور ججز عدالتوں کا تحفظ نہ کر سکے تو نادر شاہی دور واپس آ جائے گا، یہاں پر جو انصاف پہلے ہی موجود نہیں ہے وہ بالکل ہی ختم ہو جائے گا۔فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری قوم کی نظریں مولانا فضل الرحمان پر ہیں، مولانا نے آئینی ترامیم پر جو لڑائی لڑی ہے اس پر قائم رہتے ہوئے وہ پیپلز پارٹی کو اپنے مقف پر لے کر آئے ہیں تو قابل تحسین ہے، آزاد عدلیہ ہوتی ہے تو رول آف لا ہوتا ہے ورنہ نہیں ہوتا۔سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ تحریک انصاف اس وقت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہی چل رہی ہے، مولانا فضل الرحمان گرینڈ اپوزیشن کا حصہ ہیں، وہ اپوزیشن پارٹیوں کی قیادت کر رہے ہیں، تحریک انصاف بھی ان ہی کی حکمت عملی پر چل رہی ہے۔قبل ازیں احتساب عدالت اسلام آباد میں فواد چودھری کے خلاف جہلم میں سڑک کی تعمیر میں خردبرد کیس کی سماعت ہوئی، فواد چودھری اپنے وکیل فیصل چودھری کے ساتھ جبکہ نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف بھی احتساب عدالت پیش ہوئے۔فواد چودھری کے خلاف کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی، نیب کی جانب سے رپورٹ تاحال احتساب عدالت میں جمع نہ کروائی جاسکی، نیب پراسیکیوٹر نے رپورٹ جمع کروانے کے لیے مزید وقت کی استدعا کردی۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نیب کے حوالے سے آئینی ترمیم آئی ہے، قانون دیکھنا ہے، فواد چودھری کے کیس میں حقائق دیکھنے ہیں، کچھ وقت درکار ہے۔اس پر احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے مسکراتے ہوئے کہا کہ پھر ریفرنس واپس لے لیں، فواد چودھری نے روسٹرم پر آکر کہا کہ 6 ماہ سے زائد وقت سے انکوائری چل رہی ہے، 6 ماہ سے زائد انکوائری کے بعد کیس کی قانونی حیثیت نہیں رہتی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے دو ہفتے درکار ہیں، تفتیش کرنی ہے۔بعدازاں احتساب عدالت نے فواد چودھری کے خلاف جہلم میں سڑک کی تعمیر خرد برد کے کیس کی سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔