اسلام آباد: (نیو زڈیسک )مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس آج پھر طلب کر لیے گئے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج صبح ساڑھے 9 بجے طلب کیا گیا تھا مگر اجلاس کا وقت تبدیل کر کے دوپہر 12 بجے کردیا گیا، بعدازاں کابینہ اجلاس کا وقت ایک بار پھر تبدیل کردیا گیا اور دوپہر 2 بجے کا وقت دیا گیا مگر اجلاس 2 بجے بھی نہ ہو سکا، اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔واضح رہے کہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے آئینی ترمیم کے مسودے کو منظور کرلیا تھا جس کے بعد فورا وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا، وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منظوری دیئے بغیر ختم ہو گیا تھا۔سینیٹ
دوسری جانب قومی اسمبلی اورسینیٹ کے اہم اجلاس آج دوبارہ ہوں گے، جمعہ کو دونوں ایوانوں کے اجلاسوں میں آئینی ترامیم پیش نہ کی جا سکیں تھیں، سینیٹ اجلاس آج دن 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا تھا لیکن اب وفاقی کابینہ کے اجلاس کی وجہ سے سینیٹ کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا، سینیٹ کا اجلاس تیسری مرتبہ تبدیل کیا گیا اور اب شام 6 ساڑھے چھ بجے طلب کیا گیا ہے۔قومی اسمبلی
قومی اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر 3 بجے طلب کیا گیا تھا لیکن قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت اب تبدیل کردیا گیا ہے، اجلاس اب 3 بجے کے بجائے 7 بجے ہوگا، دونوں ایوانوں میں آئینی ترامیم منظوری کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔9 نکاتی ایجنڈا
قومی اسمبلی کے اجلاس کا 9 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، اجلاس کے ایجنڈے پر آئینی ترمیم موجود نہیں ہے، اتفاق رائے ہونے کی صورت میں آئینی ترمیم سپلیمنٹری ایجنڈا کے طور پر لائی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ آئینی ترمیم کے لئے معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک منظور کروائی جائے گی، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
ایجنڈے کے مطابق لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا، جنرل سیلز ٹیکس اکٹھا کرنے میں بے قاعدگیوں بارے توجہ دلا نوٹس بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
پاکستان ریلویز کی طرف سے ملازمین کو ماہانہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی میں ناکامی بارے توجہ دلا نوٹس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔