لاہور :(ما نیٹر نگ ڈیسک )صوبائی دارالحکومت لاہور میں سموگ کی شدت غیر معمولی سطح کی جانب گامزن ہونے لگی ، سموگ کے بڑھتے اضافے سے ایئر کوالٹی انڈیکس کے اصل اعداد و شمار پس منظر میں چلے گئے۔ محکمہ تحفظ ماحول پنجاب کے ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سٹیشنز صرف صاف شفاف علاقوں سے اعداد و شمار اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں، محکمہ صنعتی اور پسماندہ علاقوں کا ڈیٹا حاصل کرنے سے گریزاں ہے، یوں شہر کے اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس کا ڈیٹا مصدقہ نہ رہا۔پنجاب یونیورسٹی قائداعظم کیمپس، ایف سی کالج کینال روڈ، ماحولیات ہیڈ آفس قذافی سٹیڈیم اور یو ایس قونصلیٹ شملہ پہاڑی کے اعدادو شمار ہی خطرناک حد تک ریکارڈ ہو رہے ہیں جبکہ محمود بوٹی بند روڈ، انڈسٹریل ایریا، قائد اعظم انڈسٹریل اسٹیٹ، سندر انڈسٹریل اسٹیٹ اور ملتان روڈ انڈسٹریل ایریا سمیت دیگر کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔اسی طرح شہر کی اہم شاہراہوں جی ٹی روڈ، جیل روڈ، مال روڈ اور فیروزپور روڈ سمیت دیگر اہم شاہراہوں کے علاقوں کی ایئرکوالٹی مانیٹرنگ ہی نہیں کی جا رہی، ایئر کوالٹی انڈیکس کے درست اعدادو شمار نظرانداز کیے جارہے ہیں۔ترجمان ادارہ ماحولیات کا مقف ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں محکمہ کی موبائل مانیٹرنگ موجود رہتی ہے، زیادہ توجہ مڈ سٹی کو دی جاتی ہے تاکہ شہر کی اوسط شرح کے اعدادوشمار حاصل ہو سکیں۔
Keep Reading
Add A Comment