انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ شریعہ اور سیرت چیئر مسلم یوتھ یونیورسٹی، اسلام آباد کے زیراہتمام پہلی بین الاقوامی ضیاء السیرہ کانفرنس کا انعقاد20اکتوبر2024ء کو ہوا۔ کانفرنس میں ملکی و غیرملکی محققین نے تحریک استشراق اور سیرت نگاروں کی فرض شناسی کے موضوع پر پونے دو سو سے زائد تحقیقی مقالات پیش کیے۔ کانفرنس اپنی نوعیت و افادیت کے اعتبار سے انتہائی اہمیت کی حامل تھی جس میں منتخب موضوع کے جملہ پہلوؤں کا مفصل احاطہ کیا گیا۔ افتتاحی و اختتامی سیشنز کے علاوہ کانفرنس کے سولہ مساوی سیشنز منعقد ہوئے جن میں محققین، جامعات کے اساتذہ اور ملکی و بین الاقوامی سکالرز نے اپنے اپنے تحقیقی مقالات پیش کیے۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ مجھے یورپ بالخصوص جرمنی اور امریکہ میں مستشرقین کے علمی مراکز کا دورہ کرنے اور ان کے تحقیقی اسلوب کو ملاحظہ کرنے کے مواقع میسر آئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید مستشرقین جس جانفشانی سے اسلام کا رد کرنے اور دنیا کو اسلام سے متنفر کرنے میں مصروفِ کار ہیں، ان کے اعتراضات کا علمی و تحقیقی جواب دینے کے لیے مسلمان محققین اور سیرت نگاربھی اسی جانفشانی سے بروئے کار آئیں اور اس کے لیے جامعات میں تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔ استشراقی اور الحادی فکر سے نئی نسل کو بچانے کے لیے مذاکروں، سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقادکیا جائے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم یوتھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سعید الحسن چشتی نےکہا کہ معاشرتی تشکیل نو کے لیے ضروری ہے کہ سیرت طیبہ کے مختلف پہلوؤں پر سیرت کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد پرانسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹیڈیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محسن ضیا قاضی اورانسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ کرام ڈاکٹر نجم الدین کوکب، ڈاکٹر بشریٰ فرقان، ڈاکٹر حافظ محمد رمضان، ڈاکٹر عبدالسمیع جیسر، محبوب الرحمٰن اور محمد ذاکر کو تحسینی کلمات سے نوازا اورآئندہ بھی ایسی کانفرنسز کے انعقاد کے عزم کا اعادہ کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر ابوالحسن محمد شاہ الازہری ،چیئرمین سیرت چیئر مسلم یوتھ یونیورسٹی نے کانفرنس کے اختتامی سیشن سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر اپنی طرف سے اور الکرم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بھیرہ کے چانسلر ڈاکٹر پیرمحمد امین الحسنات شاہ کی طرف سے مسلم یوتھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محسن ضیاء قاضی کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے مطالعہ سیرت کے جدید رجحانات پر روشنی ڈالی اور نئی نسل کی استشراقی فکر سے آگاہی کے لیے اس طرح کی کانفرنسوں کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ مائی یونیورسٹی کی سیرت چیئر مطالعہ سیرت کے حوالے سے مربوط لائحہ عمل رکھتی ہے۔اس موقع پرپیغام پاکستان کے کوآرڈینیٹر اور ادارہ تحقیقات اسلامی،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالحق نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بین المسالک رواداری کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے ملکی سالمیت کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے مابعد تحریک استشراق اور ماقبل از تحریک استشراق مسلمانوں کی علمی و تحقیقی خدمات اور معاصر تحدیات کا جامع احاطہ کیا۔ خلافت عباسیہ اور سلطنت عثمانیہ کے ادوار میں مسلمانوں کے عروج و زوال کے اسباب پہ روشنی ڈالتے ہوئے علمی، تحقیقی اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے میدان میں وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ترقی پہ زور دیا۔ انہوں نے ان اسباب کا بھی جائزہ لیا جن کی وجہ سے دنیا میں سائنسی علوم کی داغ بیل ڈالنے والے مسلمان سائنس کے میدان میں اغیار کے ہاتھوں مات کھا گئے۔ کانفرنس کے افتتاحی سیشن کے دوسرے مہمان خصوصی نمل یونیورسٹی کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے سابق ڈین پروفیسر ڈاکٹر مستفیض علوی نے اپنے خطاب میں کانفرنس کے انعقاد پہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ شریعہ کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے سیرت طیبہ کے حوالے سے استشراقی فکر کا تجزیہ کیا اور بتایا کہ آج کا دور مابعد الاستشراق کا دور ہے۔ انہوں نے استشراق ِجدید کے فکری زاویوں کا تحلیلی جائزہ پیش کیا اورمطالعہ سیرت کے اس پہلو پہ تحقیق کی ضرورت پہ زور دیا۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرنعیم الدین الازہری، استاد الکرم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بھیرہ نے استشراق کے رد میں معروف سیرت نگار جسٹس پیرمحمد کرم شاہ الازہری ؒ کی علمی و تحقیقی خدمات کا جامع تعارفی خاکہ پیش کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلی صدی تک مستشرقین کے جتنی علمی و فکری اعتراضات تھے،پیرصاحب نے اپنی شہرہ آفاق تحقیق ضیاء النبی کی چھٹی اور ساتویں جلد میں ان سب کا نہایت تسلی بخش اور مدلل جواب دیا ہے۔ انہوں نے استشراق جدید کی طرف سے درپیش نئے چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی اور معاصر سیرت نگاروں پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کریں اور نئے تحقیقی رجحانات کے ساتھ مطالعہ سیرت کے فروغ میں کردار ادا کریں۔ کانفرنس سے ڈاکٹر حافظ محمدسجاد،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، ڈاکٹر اکرام الحق ڈین علوم اسلامیہ، الحمداسلامک یونیورسٹی ،اسلام آباداور ڈاکٹر محسن ضیاء قاضی ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ شریعہ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سعیدالحسن چشتی،ڈاکٹرمحمد ضیاء الحق اور سیرت چیئر کے صدرنشین ڈاکٹر ابوالحسن محمد شاہ الازہری نے معزز مہمانان گرامی کی خدمت میں اعزازی شیلڈز جبکہ مقالات پیش کرنے والے محققین میں اسناد تقسیم کیں۔ شرکاء اور محققین نے ایک کامیاب اور بھرپور کانفرنس کے انعقاد پر انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز کو مبارک باد پیش کی ہے۔ کانفرنس میں درجنوں جامعات کے اساتذہ اور محققین نے شرکت کی جبکہ جامعہ ہذا کی مختلف فیکلٹیز کے ڈینز،اساتذہ اور طلبہ و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔ ڈاکٹر محمد شمیم ڈین فیکلٹی آف کمپوٹرسائنسز ، پروفیسر ڈاکٹر محمد منیر ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز اور انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر حکم داد کانفرنس میں شروع
ڈاکٹر حکم داد،ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے برادرگرامی ڈاکٹرعبدالواحد نیویارک میں گلاب بانو اسلامک سینٹر کے نام سے ایک انتہائی متحرک و مؤثر ادارہ چلا رہے جو اسلام کی ترویج و اشاعت اور مقامی مسلمان آبادی کی دینی رہنمائی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔سے آخر تک تشریف فرما رہے ۔ کانفرنس کے انعقاد میں شراکت پر ہم ادارہ پیغامِ پاکستان، ادارہ تحقیقاتِ اسلامی اسلام آباداور بالخصوص گلاب بانو اسلامک کمیونٹی سینٹر نیویارک کے ہم شکرگزار ہیں۔