اسلام آباد؛ توشہ خانہ کیس میں نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم کرکے کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی۔ توشہ خانہ ون کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر جب کہ نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز اور رافع مقصود عدالت میں پیش ہوئے۔بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ میں بشریٰ بی بی کی جانب سے استثنا کی دائر کر رہا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ دیدیں، اِس حوالے سے پریشان نہ ہوں، ہم آرڈر کردیں گے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں بھی استثنا کی درخواست پر اعتراض نہیں کروں گا۔نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت میں کہا کہ میں خود توشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں۔ میں نے اعتراف کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کا بیان دیا تھا۔دوران سماعت نیب نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کر دی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کر دیا جائے۔ جسٹس حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ 2 ہی طریقے ہیں، ایک تو یہ کہ آپ امجد پرویز جو بات کر رہے ہیں، اس کو کو مان لیں۔ آپ دوسری استدعا یہ کر سکتے ہیں کہ کیس ٹرائل کورٹ میں فردِ جرم سے دوبارہ شروع ہو۔ اگر آپ یہ دونوں نہیں مانتے تو ہم پھر تکنیکی خرابیوں کی طرف جائیں گے ہی نہیں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میری نظر میں سزا کا یہ فیصلہ برقرار رہ ہی نہیں سکتا۔بعد ازاں عدالت نے توشہ خانہ ون کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ہمیں پہلے علی ظفر صاحب کو سن تو لینے دیں وہ کیا کہتے ہیں، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک جیل ٹرائل تھا، 29 جنوری کو جراح کا حق ختم کیا گیا۔ 30 جنوری کو بشریٰ بی بی کا 364 کا بیان رات 11 بجے کے قریب ریکارڈ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا کیا گیا، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بایا کہ 31 تاریخ کو سوال نامہ بانی پی ٹی آئی کو دیا گیا۔ میں عدالت کے سامنے ثبوت پیش کروں گا۔
بعد ازاں عدالت نے بیرسٹر علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر آپ نیب کی تجویز کی مخالفت کرتے ہیں تو ہم میرٹ پر فیصلہ کردیں گے۔ عدالت پھر ٹرائل کورٹ میں ہونے غلطیوں کو ایک طرف رکھ کر میرٹ پر فیصلہ کرے گی۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں اس حوالے سے اپنی گزارشات رکھنا چاہتا ہوں۔
Keep Reading
Add A Comment