"کتاب سادہ رہے گی کب تک کبھی تو آغاز باب ہو گا
جنہوں نے ہستی اجاڑ دی کبھی تو ان کا حساب ہو گا”
( )سابقہ سینئر وائس پریزیڈنٹ پاکستان تحریک انصاف راولپنڈی نزاکت حسین نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی موجودہ وقت میں کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے۔نزاکت حسین نے کہا کہ ہم سب نے دیکھا کشمیر میں چھوٹے بڑے شہر مکمل طور پر بند ہیں ۔جس سے صاف ظاہر ہو رہا کہ پوری کشمیری عوام جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ان کی حمایت میں کھڑی ہے۔
نزاکت حسین نے مزید کہا کہ جب تک صدارتی آرڈیننس منسوخ نہیں ہو جاتا تب تک دھرنے مظاہرے جاری رہیں گے۔یاد رہے کہ کشمیر میں ایک ماہ قبل منظور کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے05دسمبر کو پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال رہی۔کشمیر کی حکومت نے ایک ماہ قبل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مخصوص شرائط پر عمل کے بغیر احتجاج، جلسے جلوس اور مظاہرے کرنے پر سات سال قید کا قانون لاگو کیا تھا۔یہ ہڑتال جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر کی گئی ہے۔ آل پارٹیز رابطہ کمیٹی بھی اس ہڑتال کی حمایت کر رہی ہے۔جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ہڑتال غیر معینہ مدت تک جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
نزاکت حسین نے کہا کہ کشمیر میں چند پرائیویٹ سکولوں کے علاوہ تمام تعلیمی ادارے بند رہے، جبکہ رضاکارانہ شٹر ڈاؤن کی کال پر دودھ دہی، سبزی فروٹ اور ہوٹلوں سمیت میڈیکل سٹور تک بند ہیں۔بین الاضلاعی اور پاکستان کے مختلف صوبوں کو جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ بھی مکمل جام ہے۔ کشمیر میں گزشتہ ڈیڑھ برس سے جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے حکومت کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔اس دوران کئی مرتبہ شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتالیں بھی ہوئیں اور رواں برس مئی میں عوامی ایکشن کمیٹی کے آٹے اور بجلی کی قیمتوں سے متعلق مطالبات منظور بھی ہو گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 30 اکتوبر 2024 کو ایک صدارتی آرڈیننس بھی منظور کیا جس کے بعد ریاست کے تمام اضلاع میں احتجاج پھوٹ پڑے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے علاوہ قوم پرست سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز رابطہ کمیٹی نے بھی اس آرڈیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے۔ اس دوران متعدد سیاسی کارکن گرفتار بھی ہوئے۔
سابقہ سینئر وائس پریزیڈنٹ پاکستان تحریک انصاف راولپنڈی کا کہنا تھا کہ ’شٹر بند رکھنا اور کھولنا تاجروں کا حق ہے۔ ہڑتال کرنے والے کسی کو زبردستی شٹر ڈاؤن یا گاڑی سڑک پر نکالنے سے نہ روکیں۔‘