واشنگٹن امریکی صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 4 مارچ تک ہو جائے گا جس کے بعد باقی رہ جانے والےیرغمالی بھی رہا ہو جائیں گے۔
اردو نیوز کے مطابق نیویارک میں این بی سی کوانٹرویو دینے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سے سوال کیا گیا کہ ان کے خیال میں کب تک غزہ میں جنگ بندی پر عمل شروع ہو سکتا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہےکہ رواں ہفتے کے آخر تک عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ ان کی سکیورٹی ایڈوائز نے بتایا ہے کہ اگرچہ ابھی مذاکرات مکمل نہیں ہوئے لیکن ہم ان کو حتمی شکل دینے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے 4 مارچ تک جنگ بندی ہو جائے گی۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امریکہ ، مصر اور قطر کی ثالثی میں ایک ہفتے کے دورانیہ کی جنگ بندی کے لیے بات چیت جاری ہے، جس کا مقصد غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کے پاس سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہے۔مجوزہ چھ ہفتے پر مشتمل جنگ بندی سے سینکڑوں امدادی سامان پر مشتمل ٹرکوں کو بھی غزہ داخل ہونے کی اجازت مل جائے گی ۔مذاکرات میں شامل فریقین کو مارچ میں رمضان المبارک کی شکل میں ایک غیرسرکاری ڈیڈلائن کا بھی سامنا ہے کیونکہ اس ماہ کے دوران اکثر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کے ان احکامات پر عمل نہیں کیا جن میں غزہ میں فوری امدادی سامان بھجوانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں دائر کرائی گئی درخواست میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا گیا جس پر عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ علاقے میں نسل کشی اور تباہی کی کسی بھی کارروائی کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے۔
دوسری جانب اسرائیل ایسے تمام الزامات سے انکار کرتا ہے اور اسے’’اپنے دفاع کی جنگ‘‘ قرار دیتا ہے۔گزشتہ روز( پیر کو) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے بتایا گیاکہ فوج نے رفح کے حوالے سے اپنا آپریشنل پلان کابینہ کے سامنے پیش کیا ہے جس میں وہاں سے شہریوں کو نکالنے کی منصوبہ بندی بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔