سپریم کورٹ میں ذوالفقار بھٹو ریفرنس کی سماعت کے دوران بھٹو کیس کے مدعی اور وکیل احمد رضا قصوری عدالت میں پیش ہوئے اور کہا لگتا ہے بھٹوکیس کا فیصلہ دینے والے ججوں کا ٹرائل ہو رہا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔
اپنے دلائل میں عدالتی معاون منظور ملک نےکہا کہ بھٹو کیس میں قانونی عمل کی کھلی خلاف ورزی ہوئی ہے، فرد جرم بھی ملزمان پر الگ الگ عائدکی گئی، اس اصول کو نظرانداز کیا گیاکہ ملزمان ایک سے زیادہ ہوں تو فرد جرم ایک ہوگی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہا کہ ذوالفقار بھٹو پر جو پہلا چارج لگا اس کو دیکھیں، اس چارج میں قتل کی سازش کے عناصر تو ڈالتے،کچھ توبتائیں کیا پرائم منسٹرہاؤس میں یہ سازش ہوئی یا کہیں اور؟ اس کیس میں تو قتل کی بنیاد سازش کہی گئی ہے۔
سماعت کے دوران بھٹو کیس کے مدعی اور وکیل احمد رضا قصوری روسٹر م پر آئے اور کہا کہ لگتا ہے بھٹوکیس کا فیصلہ دینے والے ججوں کا ٹرائل ہو رہا ہے، جب ہم آپ 20 سال کے تھے تب وہ اعلیٰ عدلیہ کے جج تھے، یہاں سابق معتبر ججز کو ٹرائل پر ڈالا جا رہا ہے، بہتر ہوگا ان سابق ججز یا ان کے ورثا کو نوٹس کیا جائے، ان سابق ججز کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے، ان سے متعلق یہاں بہت کچھ کہا گیا۔اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ واضح کردوں ہم کسی کو ٹرائل پر نہیں ڈال رہے، آئین کے تحت صدارتی ریفرنس سن رہے ہیں،کارروائی براہ راست نشر ہو رہی ہے اور میڈیا میں اچھے سے رپورٹ ہو رہی ہے، اگر کوئی آکرکچھ کہنا چاہے تو کہہ سکتا ہے۔
جسٹس سردار طارق کا کہنا تھا قصوری صاحب جب آپ کی باری آئے تو آپ ان سے متعلق دفاع کرلیجیےگا۔
احمد رضا قصوری نےکہا کہ میں ان کا وکیل نہیں ہوں، اپنے مقدمےکے بارے دلائل دوں گا۔
عدالت نے بھٹو کیس سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت ملتوی کل تک کردی۔