نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے انتہا پسندی کے
خاتمہ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن کی تلاش اجتماعی ذمہ داری ہے، حکومتی اداروں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور تحقیقی اداروں کے تعاون سے پاکستان میں وسیع تر امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں پیس فلکس انٹرنیشنل کانفرنس اینڈ ایوارڈز کے افتتاحی سیشن ”پاکستان میں پالیسی سازی اور امن عمل“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ امن کی جستجو ہماری اجتماعی ذمہ داری بن چکی ہے، ہم مختلف اداروں کی اجتماعی کوششوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو ملک میں امن کی بنیاد کو مضبوط کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ حکومت پاکستان، بین الاقوامی ادارے اور مقامی تنظیمیں ہر ایک امن، رواداری اور ہم آہنگی کے لئے اپنا منفرد حصہ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ہماری قوم معیشت، سیاست اور ماحولیاتی خدشات کے پیچیدہ دائروں سے گذر رہی ہے، تو ایسے میں سماجی امن کا تحفظ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ قومی اور بین الاقوامی تھنک ٹینکس کے علاوہ امن کی تنظیموں نے انتہاپسندی کے مقابلے، تنازعات کے حل اور تصادم کی روک تھام بارے گہری تفہیم کے لئے نہایت قیمتی تحقیق کی ہے اور مکالمے کو آسان بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا ہائوسز اور صحافی تبدیلی کے طاقتور نمائندوں کا کردار ادا کرتے ہیں، انتہا پسندانہ نظریات کو چیلنج کرتے ہیں اور شمولیت کی حمایت کرتے ہیں۔ اعتدال کی آوازوں کو بڑھاتے اور مختلف ثقافتوں کے درمیان مکالمے کی سہولت فراہم کرنے میں ان کا اہم بنیادی کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے حصول میں سیاسی جماعتوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مفاہمت اور باہمی احترام کے لئے سیاسی رہنمائوں کی حمایت امن کو فروغ دینے میں سیاست کے گہرے اثرات کو نمایاں کرتی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) ایک بنیادی ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے جو انسداد دہشت گردی کی ملک گیر کوششوں کو مربوط بناتا ہے۔ انتہا پسندی سے نمٹنے اور سلامتی کے تحفظ کے لئے اس کا عزم پاکستانی شہریوں کو عسکریت پسند گروپوں کے خطرات سے بچانے کے لئے ایک پختہ وابستگی کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں دیرپا امن اور تنازعات کی روک تھام کے لئے امریکی سفارت خانہ اسلام آباد کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ اسی طرح مشرق اور مغرب کے درمیان خلیج کم کرنے کے لئے ایسٹ ویسٹ سینٹر پاکستانی معاشرے میں امن اور رواداری کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ ان تنظیموں نے پاکستان کے حساس علاقوں بالخصوص دیہی علاقوں میں تبدیلی کو متحرک کیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) ایک پاکستانی تھنک ٹینک ہے جو ملک میں جمہوریت، گڈ گورننس اور امن کو مضبوط بنانے میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ ایک اور ممتاز پاکستانی تھنک ٹینک جناح انسٹی ٹیوٹ امن و سلامتی سے متعلق اہم پالیسی ریسرچ، اسٹریٹجک تجزیہ اور رائے شماری کرتا ہے۔ سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشی ایٹوز (سی پی ڈی آئی) امن کی تعمیر کی کوششوں میں شفافیت، احتساب اور شہریوں کی شرکت کو فروغ دیتا ہے جو ایک ہم آہنگ معاشرے کے لئے اجتماعی عزم کو مضبوط بناتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قیام امن میں مختلف تنظیموں بشمول سرکاری اداروں، سول سوسائٹی کی تنظیموں (سی ایس اوز) اور تحقیقی اداروں کا اہم کردار ہے جنہوں نے ملک میں امن، رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے مقصد سے پالیسیاں اور پروگرامز کو فعال طریقے سے نافذ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور انسانی حقوق کی وزارت نے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے انسداد کے لئے نیشنل ایکشن پلان جیسے اقدامات کی قیادت کی، یہ پالیسیاں تنازعات کے بنیادی اسباب سے نمٹنے اور ملک میں استحکام کو فروغ دینے کیلئے اہم ہیں، سول سوسائٹی کی تنظیمیں امن اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یونائیٹڈ سٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) جیسے تحقیقی ادارے پالیسی سے متعلقہ تجزیاتی کام کے انعقاد میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں جو پاکستان میں امن اور تنازعات کی حرکیات کی بہتر تفہیم میں معاون ہیں۔ یو ایس آئی پی کی کوششوں میں قیام امن میں سہولت فراہم کرنا، سفارت کاری کی حمایت کرنا، انسداد دہشت گردی کے چیلنجوں کا جامع انداز میں جائزہ لیناشامل ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیس فلکس انٹرنیشنل کانفرنس اور ایوارڈ تقریب میں پاکستان بھر سے مختلف نسلی اور ثقافتی پس منظر کے امن سازوں کے تعاون کا اعتراف کرنا باعث اعزاز ہے۔ بین الاقوامین مندوبین بالخصوص ایسٹ ویسٹ سینٹر کی موجودگی میں ہم ترقی اور استحکام کی جانب پاکستان کے متوازن اور ترقی پسندانہ نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ تقریب قومی اور بین الاقوامی امن سازوں کے لئے ایک واضح پیغام ہے جو ان پر زور دیتی ہے کہ وہ پرامن معاشرے کو فروغ دینے کے مشترکہ مقصد میں اپنا حصہ ڈالیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ حکومت کے کردار پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے داخلہ، خارجہ اور انسانی حقوق کی وزارتیں ایسی پالیسیاں بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جو امن اور استحکام کو فروغ دیتی ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان حکومت کی جانب سے تیار کردہ ایک سٹریٹجک فریم ورک، فوجداری نظام انصاف کو مضبوط بنانے اور مدارس کو منظم کرنے کے اقدامات پر عمل درآمد کر کے دہشت گردی اور انتہاءپسندی سے نمٹتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور تحقیقی اداروں کے تعاون سے یہ پالیسی اقدامات پاکستان میں وسیع تر امن کے عمل میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں، یہ تنازعات کی حرکیات کے بارے میں ہماری تفہیم بڑھاتے ہیں، تنازعات کی روک تھام اور حل میں مقامی صل