بھارتی سپریم کورٹ نے پیر کے روز ایک 26 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کے خلاف رشوت لینے کے حوالے سے تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے 1998 میں نرسمبھا راؤ بنام ریاست مقدمے کا اکثریتی فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ میں کسی کو ووٹ دینے یا کسی حوالے سے تقریر کرنے کے لیے رشوت لینے پر فوجداری کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔
تاہم اب بھارتی چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے 7 رکنی بینج نے متفقہ طور پر اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔
بینج نے یہ فیصلہ 2012 کے راجیہ سبھا الیکشن کے حوالے سے ایک مقدمے میں دیا ہے۔ اس مقدمے میں ایم ایل اے سیتا سورن پر الزام عائد تھا کہ انہوں نے راجیہ سبھا الیکشن میں رشوت کے عوض ایک آزاد امیدوار کو ووٹ دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اراکین پارلیمنٹ کے خلاف رشوت لینے کے حوالے سے تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔
Keep Reading
Add A Comment