پشاورہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر خیبرپختونخوا کی مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کو حلف اٹھانے سے روک دیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے کی ، دوران سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسارکیا کہ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کے لئے مختص ہوتی ہیں، اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہے گی ، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ الیکشن سے پہلے لسٹ دی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انورنے کہا کہ نوٹیفکیشن ہوا ہےہم چاہتے ہیں کہ جن کو سیٹیں دی گئی ہیں وہ حلف نہ لیں ، عدالت نے کہا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے، ہم اس کو دیکھتے ہیں پھر کوئی آرڈر کریں گے، پشاور ہائیکورٹ نے قاضی انور کے دلائل کے بعد حکم امتناعی پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
بعدازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے سپیکرقومی اسمبلی کو کل تک ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم امتناع جاری کیا ، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالتی حکم میں سوال کیا گیا کہ کیا اس عدالت کے پاس فیصلہ معطل کرنے کا اختیار ہے؟ کیا مخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے؟۔
پشاور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیا جبکہ عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن ، سپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی ۔
اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ میں سنی اتحاد کونسل نے اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے لئے درخواست دائر کی تھی ، جس میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔

Leave A Reply

Exit mobile version