ماہ رمضان کے دوران بیشتر افراد کھجور سے روزہ افطار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، مگر اس پھل میں قدرتی مٹھاس کافی زیادہ ہوتی ہے تو کیا یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ تو نہیں؟
ذیابیطس ایسا مرض ہے جس میں میٹھے کے استعمال کو نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔
مگر یہاں اہم بات یہ ہے کہ مٹھاس کی کونسی قسم کا استعمال کیا جارہا ہے۔
چینی کے مقابلے میں پھلوں یا سبزیوں میں پائی جانے والی قدرتی مٹھاس صحت پر مختلف انداز سے اثرات مرتب کرتی ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی ہر غذا کا انتخاب گلائسمک انڈیکس (جی آئی) کو مدنظر رکھ کر کرنا چاہیے۔
اس انڈیکس میں کسی غذا کی درجہ بندی بلڈ شوگر پر مرتب ہونے والے اثرات کو مدنظر رکھ کر 0 سے 100 اسکور کے درمیان کی جاتی ہے۔
0 سے مراد بلڈ شوگر پر کوئی اثر مرتب نہ ہونا ہے تو 100 خالص چینی کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس انڈیکس میں شامل ہر وہ غذا جس کے حصے میں55 سے کم نمبر آیا ہو اسے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہتر انتخاب تصور کیا جاسکتا ہے اور کھجور (اس کا اسکور 44 سے 53 ہے) ایسا ہی پھل ہے۔
یعنی اس کو کھانے سے بلڈ گلوکوز کی سطح میں فوری طور پر بہت زیادہ اضافہ نہیں ہوتا کیونکہ اس پھل میں موجود فائبر نامی ایک اور غذائی جز بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔فائبر کے باعث جسم میں شکر کے جذب ہونے کی رفتار سست ہوجاتی ہے اور بلڈ شوگر کی سطح پر بتدریج اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مگرایک یا 2 کھجوروں سے زیادہ کھانا ذیابیطس کے مریضوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
کھجور کھانے کے ساتھ ساتھ افطار میں صحت بخش متوازن غذا کا استعمال بھی ضروری ہے۔
Keep Reading
Add A Comment