پنجاب کے سیکرٹری داخلہ نورالامین مینگل کے خلاف ان کی دوسری اہلیہ اور بیمار بیٹی انصاف کیلئے عدالت پہنچ گئیں اور خرچے کا کیس دائر کر دیا۔
لاہور کی فیملی جج شازیہ کوثر نے عنبرین سردار اور آٹزم بیماری کی شکار 4 سالہ ایلیہا نورالامین کی درخواست پر سماعت کی۔
متاثرہ ماں بیٹی کی جانب سے میاں داؤد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ نورالامین مینگل نے2018 میں عنبرین سردار کے ساتھ دوسری شادی کی، میاں بیوی کے بطن سے نومبر 2019 سے بیٹی ایلیہا نورالامین امین پیدا ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ بیٹی کی پیدائش کے کچھ ماہ بعد نورالامین مینگل نے گالیاں دے کر، تشدد کر کے ماں بیٹی کو گھر سے نکال دیا، بیوی عنبرین سردار اور بیٹی ایلیہا کا ماہانہ خرچ دینا بھی بند کر دیا، کئی کئی ماہ منتیں کروانے کے بعد شوہر نورالامین مینگل خرچہ بھجواتا تھا۔
عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کافی منتیں کروانے کے بعد شوہر نورالامین نے اپنا نیا بینک اکاؤنٹ کھلوا کر اے ٹی ایم بیوی کو دے دیا، بینک اکاؤنٹ میں شوہر نورالامین مینگل کسی ماہ 60 ہزار روپے خرچہ بھجوا دیتا ہے۔
خاتون نے اپنے دعویٰ میں کہا کہ بیٹی ایلیہا ڈیڑھ دو برس کی عمر میں آٹزم بیماری کا شکار ہو گئی جس کا علاج معالجہ جاری ہے، بیٹی کی اسکول کی فیس اور علاج کا ماہانہ خرچہ ساڑھے 3 لاکھ سے تجاوز کر گیا ہے، شوہر نور الامین نے بیٹی کی پیدائش پر زچگی اور ادویات کے اخراجات بھی ادا نہیں کیے حالانکہ ان کے شوہر نور الامین کے پہلی بیوی سے تین بیٹے ایچی سن کالج میں پڑھتے ہیں اور بیٹی بھی پاک ترک جیسے مہنگے اسکول سے تعلیم یافتہ ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فیملی عدالت بیٹی کا خرچہ ساڑھے 3 لاکھ مقرر کرنے اور بقایا جات کے ساتھ ساتھ سال 2019 سے بیوی کے خرچہ بھی ادا کرنے کا بھی حکم دے۔
فیملی عدالت نے سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کو 26 مارچ کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔