پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے مندرجات کی تحقیقات کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے انکوائری کمیشن کے قیام اور اس کے ذریعے تحقیقات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملکی عدلیہ اور قانونی مفاد سے جڑے اس حساس ترین معاملے پر چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقات پر نہایت تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اس کے علاوہ معاملے کو عدالتِ عظمیٰ کے لارجر بینچ کے سامنے رکھنے اور کھلی عدالت میں اس پر کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
کور کمیٹی تحریک انصاف کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط وفاقی حکومت کی ایجنسیوں کیخلاف ایک فردِ جرم ہے اور معزز عدالتِ عالیہ کے حاضر سروس ججز کے سنجیدہ ترین مراسلے کی ایک ریٹائرڈ جج کے ذریعے تحقیقات آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات سے ایک بھونڈا مذاق ہے۔
کور کمیٹی اعلامیے میں کہا گیا کہ اپنے خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جیوڈیشل کونسل کے سامنے عدلیہ کے وجود کو لاحق بنیادی چیلنج کو بے نقاب کیا ہے اور عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کے بل بوتے پر وجود میں آنے والی حکومت ہر لحاظ سے ملک میں جاری لا قانونیت اور غیر آئینی مداخلت کی سب سے بڑی بینیفیشری ہے۔
کورکمیٹی تحریک انصاف کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ چوری کے مینڈیٹ پر بیٹھا غیرمنتخب وزیراعظم یا اس کی حکومت کسی قسم کی تحقیقات کروانے کے قابل ہے نہ ہی اس قسم کی تحیقیقات کی کوئی کریڈیبیلیٹی ہوگی، لہٰذا چیف جسٹس عدلیہ کے مستقبل کو ٹاؤٹوں پر مشتمل انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے ساتھی ججوں کو انصاف فراہم کریں۔