اکثر آدھے سر کے درد یا مائیگرین کا سامنا کرنے والے افراد میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یونیورسٹی آف کولوراڈو اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مائیگرین، خون جمنے، گردے فیل ہونا اور آٹو امیون امراض 45 سال سے کم عمر افراد میں فالج کا خطرہ بڑھانے والے غیر روایتی عناصرہیں۔
خیال رہے کہ ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، ذیابیطس ٹائپ 2، تمباکو نوشی، موٹاپا، جسمانی سرگرمیوں سے دوری، الکحل اور امراض قلب کو فالج کا خطرہ بڑھانے والے روایتی عناصر مانا جاتا ہے۔
اس تحقیق میں فالج کے شکار 2600 سے زائد مریضوں کے ڈیٹا کا موازنہ 7800 ایسے افراد کے ساتھ کیا گیا جو اس جان لیوا مرض سے محفوظ رہے تھے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 35 سال سے کم عمر 31 فیصد مردوں اور 43 فیصد خواتین کے فالج کے کیسز میں خطرہ بڑھانے والے غیر روایتی عناصر دیکھنے میں آئے۔
تحقیق کے مطابق اس عمر کے گروپ میں مائیگرین فالج کا خطرہ ظاہر کرنے والی سب سے اہم علامت ہے۔
مائیگرین ایک ایسا عارضہ ہے جس میں سر کے ایک حصے میں بہت شدید درد ہوتا ہے اور کچھ افراد کو اس تکلیف کا سامنا بار بار ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ نتائج بہت اہم ہیں کیونکہ اب تک ہماری توجہ روایتی عناصر تک محدود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطرہ بڑھانے والے غیر روایتی عناصر کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ متعدد تحقیقی رپورٹس میں مائیگرین اور فالج کے درمیان تعلق ظاہر کیا گیا ہے مگر یہ ممکنہ طور پر پہلی تحقیق ہے جس میں بتایا گیا کہ مائیگرین سے فالج کا خطرہ کتنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین کے مطابق جوان افراد میں فالج کا خطرہ روایتی کی بجائے غیر روایتی عناصر سے زیادہ ظاہر ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Circulation: Cardiovascular Quality and Outcomes میں شائع ہوئے۔