امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہےکہ پیپلز پارٹی کی 16 سال سے حکومت ہے بتائے پولیس کے شعبے میں کیا کیا۔
کراچی میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگ کتنے ہیں جنہیں پولیس میں بھرتی کیا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں مقامی پولیس پر مشتمل کمیونٹی پولیس ہوتی ہے، منتخب نمائندوں کے ماتحت کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے تحت مسلط کیےگئے نمائندے نہیں بلکہ فارم 45 پر منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کی برطرفی جیسے کاسمیٹک قسم کے اقدامات سے کام نہیں چلےگا، وزیرداخلہ بتائیں پولیس میں کراچی کے رہنےوالوں کی نمائندگی کتنی ہے، پولیس کے سپاہیوں کی حالت کیاہے؟ ان کی ٹریننگ کیا ہورہی ہے، اعدادوشمار دیں کہ کتنے پولیس والوں کو وی آئی پیز کی ڈیوٹی پر لگایاہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے مستقل شہری کو کراچی پولیس میں ترجیح دینی چاہیے تب مسئلہ حل ہوگا،کمیونٹی پولیس کا انتظام ہونا چاہیے، پولیس کی ٹریننگ ہونی چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ منتخب لوگوں کو پولیس کے نظام میں با اختیار بناناچاہیے، بلدیاتی نظام کے تحت پولیس نیٹ ورک بنتاچلاجائے تو صورتحال بہت بہتر ہوجائےگی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ جو اس سسٹم کو مسلط کرتے ہیں وہ تباہی کے سب سے بڑے ذمہ دارہیں، عوام کو نکلناپڑےگا، لوگوں کو اختیار دیا جائے، محلہ کمیٹیاں بنائیں، بیریئر لگائیں۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جن کے ہاتھ میں قانون ہے وہ قانون نافذ کیوں نہیں کرتے، ڈاکوؤں کی سرپرستی کیوں کر رہے ہیں؟ کیا مسئلہ ہے؟ آئیں بات کریں، تمام ذمہ داوں سے کہتا ہوں آئیں بات کریں، ہم تعاون کو تیار ہیں۔ صرف زبانی جمع خرچ سے کچھ نہیں ہوگا۔