8 فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی کیلئے سہولت کاری کرنےکا دعویٰ کرنے والے سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ راولپنڈی کی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
راولپنڈی کی مقامی عدالت نے 14 مارچ کو سابق کمشنر راولپنڈی کو طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔
لیاقت چٹھہ نے طلبی نوٹس پر اپنا جواب وکیل کے ذریعے عدالت میں جمع کرادیا۔
سابق کمشنر راولپنڈی نے عدالت کی جانب سے طلبی نوٹس پر جمع کرائےگئے جواب میں کہا کہ ان کے خلاف الیکشن کمیشن میں 21 فروری سے انکوائری چل رہی ہے اور انکوائریوں میں پیش ہونے کے باعث عدالت پیش نہیں ہوسکے۔
عدالت نے لیاقت چٹھہ کے وکیل کو دلائل دینے کیلئے 5 دن کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔
خیال رہےکہ سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے عام انتخابات میں دھاندلی کیلئے سہولت کاری کا اعتراف کرتے ہوئے 17 فروری کو اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئےکمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں، میرے ساتھ ان لوگوں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا چاہیے۔
لیاقت چٹھہ کا کہنا تھا راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔
وکیل زیب فیاض نے سابق کمشنر کےخلاف22 اے کی درخواست دائرکر رکھی ہے، درخواست میں لیاقت چٹھہ کےخلاف اندراج مقدمہ کی استدعا کی گئی ہے۔