پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوگیا ہے،اجلاس سے صدر آصف زرداری خطاب کر رہے ہیں۔
ارکان سینیٹ اور قومی اسمبلی، وزیراعظم شہباز شریف ، آصفہ بھٹو زرداری ، بلاول بھٹو زردرای بھی ایوان میں موجود ہیں۔
اس کے علاوہ مختلف ممالک کے سفیر بھی گیلریز میں موجود ہیں جبکہ پی ٹی آئی ارکان بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پوسٹر اٹھائےایوان میں بیٹھے ہیں۔
اجلاس سے صدر آصف زرداری کے خطاب کے دوران اپوزیشن کی جانب سے احتجاج اور شور شرابا کیا جارہا ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آصف زرداری نے کہا کہ پہلے پارلیمانی سال کے آغاز پر تمام معزز مہمانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
صدر زرداری نے کہا کہ بطور صدر میں نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو دینے کا فیصلہ کیا، ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، ہمارے پاس وقت بہت کم ہے، ہمارا ایجنڈا اور خیالات ہی ملک کو مضبوط بنائیں گے، ایسا سیاسی ماحول بنانا ہو گا جس میں سب کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔
صدر نے کہا کہ ہمیں عوام کی ترجیحات کو پورا کرنا ہو گا، ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے تقسیم سے نکلنا ہو گا، پارلیمانی نظام پر اعتماد کے لیے دونوں ایوانوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر زرداری نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے اپنی زندگی جمہوریت اور انصاف کے لیے وقف کی، ہم اختلاف کو مل بیٹھ کر حل کریں، جو مشکلات ہیں ان میں ہم اختلافات کو لے کر نہیں چل سکتے، ہمیں ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے، مل کر آگے بڑھیں گے تو ملک میں جمہوریت مضبوط ہوگی، ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے، ملک کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہمارے ایجنڈے میں شامل ہونی چاہیے، سیاسی قیادت اپنی ترجیحات کو ہائی لائٹ کریں۔
صدر زرداری نے کہا کہ صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، عوام کے لیے صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا ہوگا، ہم فوڈ سکیورٹی کی طرف جا رہے ہیں، ہماری پاس خوراک کی کمی ہے، موسمیاتی اثرات کے باعث ہماری آمدن کم ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں سیاسی بیک گراونڈ سے ہوں، ہم نے ہمیشہ خواتین کو بااختیار بنانے میں حصہ ڈالا، وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان مؤثر روابط کو بڑھانا ہو گا۔