وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے بھارتی ٹارگٹ کلنگ پر کوئی بیان نہ آنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم سوئے ہوئے ہیں۔
وزارت خارجہ میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا 28 اور 29 اپریل کوسعودی عرب میں ورلڈ اکنامک فورم کا خصوصی اجلاس ہونے جا رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف اور میں ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے، ورلڈ اکنامک فورم اجلاس کے بعداسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا گیمبیا میں اجلاس ہے، 2 اور 3 مئی کو او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوگا، میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کروں گا۔
انہوں نے بتایا کہ او آئی سی سربراہی اجلاس 4 اور 5 مئی کو ہو گا، وزیراعظم شہباز شریف اوآئی سی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، او آئی سی اجلاس میں فلسطین اور کشمیر کا معاملہ اٹھائیں گے، ہم غزہ میں جنگ بندی چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا گزشتہ رات شراکت داروں کیساتھ وزارت خارجہ میں اجلاس ہوا، افغان وزیر خارجہ نے مبارکباد کا فون کیا تو دورے کی دعوت بھی دی، وقت آنے پر افغانستان کا دورہ ضرور کریں گے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا اگر بھارتی ٹارگٹ کلنگ پر کوئی بیان نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم سوئے ہوئے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا سعودی عرب کے وفد کا دورہ پاکستان خوش آئند رہا لیکن کچھ سیاسی جماعتیں سعودی وفد کے دورے پر سیاست کر رہی ہیں جو افسوسناک ہے، حکومت نے بیرونی سرمایہ کیلئے جو اقدامات کیے ہیں اسے سراہا گیا ہے، سعودی وفد نے سرمایہ کاری کے لئے اقدام کی تعریف کی ہے، ہماری خارجہ امور سے متعلق پالیسی گائیڈ لائن امن ہے، ہم مسائل کا پرامن حل چاہتے ہیں، ہم سفارتکاری کو معاشی و اقتصادی سفارتکاری کی جانب لے کر جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا پاکستان کی معیشت 2018 میں مستحکم ہو رہی تھی، سیاست کو ملکی مفاد پر مقدم نہیں سمجھنا چاہیے، گزشتہ دور میں 2013 کے بعد کی تمام محنت رائیگاں کر دی گئی۔
ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا سربراہ مملکت کے دورے فوری طور پر پلان نہیں ہوتے، ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلےسے طے شدہ تھا، ایران اسرائیل کےدرمیان صورتحال ابھی پیداہوئی اس کا اس دورے سے کوئی تعلق نہیں، ایرانی صدر کا دورہ 22، 23 اور 24 اپریل کو ہو گا۔
ان کا کہنا تھا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، سفارتی امور کو حتمی شکل دینے کے بعد امید ہے دورہ ہو گا۔