اسلام آباد: بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط لکھ دیا جس میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر ریاستی ظلم کی نشاندہی اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی نے خط میڈیا کو جاری کردیا جو کہ چار صفحات پر مشتمل ہے۔ خط جاری کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ بانی چیئرمین کے کہنے پر چیف جسٹس آف پاکستان کو عمران خان کی جانب سے خط لکھا ہے، ایک گھنٹہ پہلے یہ خط چیف جسٹس کے آفس کو مل گیا ہے، جو کچھ ظلم ہمارے ساتھیوں پر ہورہا ہے اس کی ذمہ داری چیف جسٹس پر عائد ہوتی ہے نہ چیف جسٹس نے خود انصاف کیا اور نہ ماتحت عدالتوں سے انصاف دلایا۔
انہوں ںے کہا کہ معاملہ بہت گمبھیر ہوگیا ہے، پچھلے بہت دنوں سے بائی الیکشن کے اعلان کے بعد ہمارے تمام ورکرز پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ورکرز کی فیملیز کے ساتھ بد سلوکی معمول بن گیا ہے، طاقتور لوگوں کے پرانے ایجنڈے کے ظلم کو آگے لے جایا جا رہا ہے، ان کی کوشش ہے بائی الیکشن کو آر ریلیونٹ کیا جائے، مختلف آر اوز سے خالی کاغذات پر دستخط کروائے جا رہے ہیں، نہ ماننے والے آر اوز کو پکڑ کر ٹارچر کیا جا رہا ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ قابض لوگ ہر طریقے سے پی ٹی آئی کو نشانہ بنا رہے ہیں، یہ ہمارے ساتھ جو بھی کریں اس سے حوصلے پست نہیں ہوں گے، آٹھ فروری کو بھی انٹرنیٹ معطل کیا گیا اور اب پھر انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کی نوید سنا دی گئی ہے، صنم جاوید اور عالیہ کو دوبارہ سے گرفتار کر کے سرگودھا شفٹ کر دیا گیا ہے، ہمارے تمام قیدیوں کو برے طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہماری اطلاعات کے مطابق پندرہ دنوں کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، ایک سال سے یہ بچیاں ریاست کے ظلم کو نشانہ بنتی جارہی ہے ہم سمجھتے تھے جنرل ضیاء کے مارشل لاء سے برا دور نہیں آ سکتا لیکن موجودہ صورت حال میں اس دور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے قیدیوں کو ریاست کے جبر سے آزاد کیا جائے۔
رؤف حسن نے کہا کہ گزشتہ کچھ وقت سے جو جوڈیشری کے حالات ہیں خط میں وہ لکھا گیا ہے چیف جسٹس قانون کی دھجیاں اڑانے اور ماتحت عدلیہ کا بھی نظام نہیں برقرار رکھ سکے، توشہ خانہ کے ریفرنس اور دیگر کیسز کا بھی خط میں لکھا گیا ہے، نیب کے پاس شریف برادران کے توشہ خانہ کیس کی کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں، جب کہ نیب کیسز اوپن اینڈ شٹ کیس تھے، نیب پر ریٹائرڈ جنرل کو لگا دیا گیا ہے جس سے نیب کی ساکھ مزید متاثر ہوئی ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ بہاولنگر سانحہ سے بھی ثابت ہوا جس کے پاس طاقت ہے وہی قانون ہے، اس سانحہ میں پولیس کے ادارے کی کیا حالت ہوئی، یہاں قانون طاقتور کے ہاتھ میں ہے، جو طاقتور نہیں وہ انصاف کا تقاضا نہیں کر سکتا، ہم نے خط میں مزید لاقانونیت اور حالات کا تزکرہ بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا گیا کہ چھ ججز سے بات کی جائے، چیف جسٹس آف پاکستان نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے بات کرنے کی اجازت دی،جو خود چور ہے وہ کیوں اس معاملے کو حل کرے گا، وہ تو اس سارے معاملے کا بینیفیشری ہے اور تحفظ دے گا۔
رؤف حسن نے کہا کہ خط میں چوتھا پوائنٹ یہ ہے کہ نو مئی کو پکڑے جانے والے لوگ بے گناہ ہیں، ایک خاتون عائشہ ہے جس پر چار قسم کے مقدمات درج کیے گئے ہیں جو سیکڑوں میل دور ہیں، ملٹری کورٹ میں ٹرائل پی ٹی آئی کے لوگوں کو سزا دینا ہے، باقی تمام حقیقی کچے اور پکے کے چوروں کو ریاست کا تحفظ حاصل ہے۔