پاکستان اورایران نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔
اسلام آباد میں مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمت کی یادداشت کی تقریب کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ابراہیم رئیسی نے مشترکہ کانفرنس بھی کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ایران کے صدر اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید، چشم ما روشن دل ما شاد، آج ہماری بہترین گفتگو ہوئی، ہمارے درمیان مذہب، تہذیب، سرمایہ کاری اور سکیورٹی کے رشتے ہیں، تمام شعبوں میں تفصیلی گفتگو ہوئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا ایران اور پاکستان کے تعلقات صرف 76 سال سے نہیں ہیں، پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا غزہ پر سلامتی کونسل کی قرار داد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں لیکن اقوام عالم خاموش ہے جبکہ کشمیر کے لیے آواز اٹھانے پر ایرانی صدر شکر گزار ہوں۔
ایران کے عوام نے پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کیا ہے: ابراہیم رئیسی
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا غزہ کے عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے، غزہ سے متعلق جرات مندانہ مؤقف پر پاکستان کے عوام اور حکومت کوسلام، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہی، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کا حق اور انصاف مل جائےگا۔
ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، پاکستان ایران کے تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کر سکتا۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا آج ہم نے پاک ایران اقتصادی، تجارتی، ثقافتی تعلقات کو بڑھانے کا عزم کیا، دوست ملکوں میں باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے، پاک ایران تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا ایران کے عوام نے پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کیا ہے۔
پاکستان اور ایران کے رہنماؤں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔