سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ظہرانے میں گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شہر قائد سے جڑی اپنی یادوں کا ذکر کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی آ کر کچھ یادیں تازہ ہوگئیں،کراچی میں کھانے اچھے ملتے تھے، اُس وقت کچوری ایک روپےکی ملتی تھی۔
چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بار ایسوسی ایشن کی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ وکیل کا کام کیس سمجھانا ہوتا ہے مگر ویڈیولنک پر کبھی کیس سمجھ آجاتاہے اورکبھی نہیں، ہمارا ویڈیولنک اچھا نہیں کبھی آواز نہیں آتی۔
چیف جسٹس نے کہا میں، جسٹس جمال خان مندوخیل اور دیگر لوگ بلڈنگ کمیٹی میں ہیں اور آج بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس ہے، نئی بلڈنگ بنانے میں6 ارب روپےکی لاگت آرہی تھی مگر ہم نے فیصلہ کیا پبلک وسائل ضائع کرنےکا فائدہ نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کراچی میں جتنے وفاقی ٹربیونل اور وفاقی عدالتیں ہیں سب ایک ساتھ بنائی جائیں، سپریم کورٹ کیلئےمختص زمین قیمتی ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ نئی بلڈنگ کی جگہ پرآلودگی کےخاتمےکیلئے درخت لگائے جائیں، ہائیکورٹ بھی سامنے ہی ہے تاکہ وکلا کو پریشانی بھی نہ ہو۔