وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب افغان طالبان نے کابل فتح کیا تو میں نے ٹوئٹ کیا تھا، میں نے کہا تھا طاقتیں تمھاری ہیں اور خدا ہمارا ہے، میں آج بھی اپنی اس ٹوئٹ پر قائم ہوں۔
گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ ایران کے صدر کا یہ ایک کامیاب دورہ تھا، ہمارے خطے میں بےامنی ہے بڑی طاقتوں کی مداخلت بڑھ گئی ہے، ہمیں اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر ضرور جمع ہونا چاہیے، اس صورتحال میں ایران کے صدر کا دورہ پاکستان بہت بڑی پیش رفت تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران تعلقات کی ایک لمبی چوڑی تاریخ ہے، ایران کے صدر چاہتے تھے وہ ایک بڑا جلسہ کریں، سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بعض چیزیں ہم ارینج نہ کر سکے۔
ان کا کہناتھاکہ دہشتگردی ہمارا مشترکہ مسئلہ ہے اسے کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، دونوں برادر ممالک ملکر دہشتگردی کا مقابلہ کریں گے، ایرانی صدر کے دورے سے اگر کسی کو بھی درد تکلیف ہو تو اس کی کوئی اہمیت نہیں، پاکستانی عوام کے درد اور تکلیف کا مداوا ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ یہ حکومت ایک سال کے اندر پاکستان میں نمایاں تبدیلی لیکر آئے گی، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلئے راستے نکل آئیں گے، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ تکمیل کے مراحل عبور کر لے گا۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ جب افغان طالبان نے کابل فتح کیا تو میں نے ٹوئٹ کیا تھا، میں نے کہا تھا طاقتیں تمھاری ہیں اور خدا ہمارا ہے، میں آج بھی اپنی اس ٹوئٹ پر قائم ہوں۔
انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کے پیچھے دولت مند ممالک نہیں انہوں نے سپر پاور کو شکست دی، وہ ایک مظلوم کی فتح تھی جس کی میں نے تعریف کی، طالبان کی کابل میں فتح کی آج بھی تعریف بنتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ افغانستان کی بالواسطہ یا بلا واسطہ سر پرستی سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) والے یہاں حملے کر رہے ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان میں بےامنی اور دہشتگردی پھیلا رہی ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ فلسطین کی حمایت کرنا پاکستان کا فرض ہے جو نسل کشی آج کل غزہ میں ہو رہی ہے دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔