غزہ میں ملنے والی اجتماعی قبروں سے اسرائیل کے انسانیت سوز تشدد اور قتل عام کے ثبوت برآمد ہوئے ہیں، ان اجتماعی قبروں میں دفن کیے جانے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ تین الگ الگ اجتماعی قبریں ملی ہیں جن میں 392 لاشیں ہیں، جن کے معائنے سے پتہ چلا ہے کہ انہیں پھانسیوں اور مختلف طریقوں سے تشدد کرکے شہید کیا گیا، یہاں تک کہ متعدد لوگوں کو زندہ دفن کیے جانے کے آثار بھی ملے ہیں۔
فلسطینی شہری دفاع کے رکن محمد مغیر نے کہا کہ غزہ کی اجتماعی قبروں سے ملنے والی دس لاشوں کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے جب کہ دیگر کے ساتھ میڈیکل ٹیوبز جڑی ہوئی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں زندہ دفن کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تقریباً 20 لاشوں کے فرانزک معائنے کی ضرورت ہے جنہیں ہمارے خیال میں زندہ دفن کیا گیا تھا۔”
فلسطینی شہری دفاع کے رکن محمد مغیر نے بتایا کہ ناصر ہسپتال میں اجتماعی قبروں سے ملنے والی کچھ لاشیں بچوں کی ہیں۔ محمد مغیر نے ان لاشوں کی بچی کھچی باقیات کی تصاویر اور ویڈیو ثبوت بھی فراہم کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اجتماعی قبروں میں ہمارے بچے کیوں ہیں؟ ان شواہد سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔