مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے اپوزیشن (پی ٹی آئی) کو ایک بار پھر ساتھ مل کر کام کرنے کی پیش کش کردی۔
سینیٹ اجلاس چیئرمین یوسف رضاگیلانی کی زیر صدرات شروع ہوا تو پہلے اجلاس میں رہ جانے والے سینیٹرز فیصل واوٴڈا اور مولانا عبدالواسع نے حلف اٹھایا۔
اس موقع پر شبلی فراز کا کہنا تھا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پر ظلم و ستم کی کوئی حد نہیں چھوڑی گئی، نگراں حکومت غیر آئینی طریقے سے چلتی رہی الیکشن منعقد کرانے کی لیے سپریم کورٹ جانا پڑا اور پھر عوام نے ثابت کیا یہ وہ کس کے ساتھ کھڑے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں مگر پھر ہماری مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دی گئیں، کیا مناسب ہے کہ ہاوٴس آف فیڈریشن کو ا ایک صوبے کو محروم کیا جائے۔
اس کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میں سیاسی انتقام کا حامی نہیں ہوں مگر پی ٹی آئی نے جی ایچ کیو اور حساس تنصیبات پر حملہ کرایا جو نہیں ہونا چاہیے تھا، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ایک تھی ایک صوبے کے الیکشن درست تو باقی کے کیسے غلط ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے پیش کش کی کہ اپوزیشن کو کہتا ہوں کہ آئیں مل کر ملک کو بحران سے نکالیں، ماتم سے نہیں اعتماد سے ملک کو بھنور سے نکالا جا سکتا ہے۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو نوے روز میں انتخابات ہوجاتے ہیں نوے روز میں انتخابات جیسے فریضہ ہیں اسی طرح ہر دس سال بعد مردم شماری بھی آئین کے آرٹیکل دو سو پنتالیس کے مطابق ہر دس سال بعد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات ملتوی ہوئے، آٹھ فروری کی تاریخ سب کی مشترکہ تھی۔ سینیٹ اجلاس میں قومی احتساب آرڈینیس ترمیمی بل دو ہزار تیئس کو ڈیفر کردیا گیا۔