جماعت اسلامی نے گندم کی خریداری نہ کیے جانے کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے اسکینڈل کی جوڈیشل انکوائری کا بھی مطالبہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت بڑا بحران پنجاب سمیت ملک بھر میں ہے، حکومت کے کہنے پر کاشتکاروں نے گندم کاشت کی اور کٹائی کا وقت آیا تو ان کی محنت ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، کیونکہ حکومت گندم نہیں خرید رہی، زراعت کا یہ حال ہے تو ملک کا کیا حال ہوگا، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، شدید بحران پیدا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری زراعت کے شعبے پر شب خون مارا جارہا ہے، امدادی قیمت 3900 روپے بہت کم ہے، جماعت اسلامی خاموش نہیں رہے گی، دیگر سیاسی جماعتیں کسانوں کا ساتھ نہیں دے رہیں تو ہم کسانوں کا ساتھ دینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم انوار الحق اور نگران وزیر نے امپورٹ کی اجازت دی اور ہفتے بھر میں جہاز لگ گیا، اگر گندم موجود تھی تو کیوں بیرون ملک سے گندم امپورٹ کی گئی، آئی ایم ایف کی منتیں کرکے پیسے لیے اور بلا ضرورت گندم منگوالی، امپورٹرز نے ہزار روپے من کمائے ، اس میں ملوث تمام افراد کو بے نقاب ہونا چاہیے۔
نگراں دور حکومت میں گندم کی درآمد اور غیر ضروری خریداری کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ معاملے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے ، سب کو اس انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہونا ہوگا، چیف جسٹس اس کیس کو بھی سامنے لائیں، اگر کوئی کسی چیف یا سینیٹر کے عہدے پر ہے اس کو معطل کرکے انکوائری کی جائے، پاکستان کو ایک ملین ڈالر نقصان پہنچانے والوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
حافظ نعیم نے کہان کہ کیا تماشا ہے کہ وزیراعظم بیان دے کہ ہم گندم خریدیں گے، اور ان کی وزیراعلی بھتیجی کہے ہم گندم نہیں خریدیں گے، کسان احتجاج کریں تو ان کو گرفتار کرتے ہیں، یہ جعلی حکومت ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ ہم پنجاب حکومت کو چار دن کا الٹی میٹم دے رہے ہیں، سرکاری قیمت پر گندم خریدی جائے، ورنہ ہم وزیراعلی ہاؤس کا گھیراؤ کریںگے، اگر احتجاج روکنے کی کوشش کی انکی حکومت گرانے کا آغاز جلد ہی ہوجائے گا۔