اسلام آباد:گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے سابق نگران وزیراعظم اور سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو طلب کرنے کی خبروں کی تردیدکردی۔
سیکرٹری وفاقی کابینہ اور گندم اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ کامران افضل کا کہنا ہےکہ گندم انکوائری کمیٹی میں سابق نگران وزیراعظم کو طلب نہیں کیا گیا اور نہ سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو طلب کیا گیا ہے۔
کامران افضل کا کہنا ہےکہ نگران وزیراعظم کو طلب کیے جانے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ میں اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کر رہا ہوں، میری انکوائری سے متعلق غلط خبریں چلائی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے سابق نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر کو کل طلب کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نگران دور کے سیکرٹری فوڈ سکیورٹی محمد محمود انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے ہیں اور انہوں نےکمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ حال ہی میں عہدے سے فارغ کیےگئے سابق سیکرٹری فوڈ محمد آصف نے بھی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروادیا ہے۔
واضح رہےکہ وزیراعظم شہباز شریف نے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ کامران علی افضل کو پیر تک حتمی رپورٹ پیش کرنےکی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے سربراہ گندم اسکینڈل تحقیقاتی کمیٹی کو اپنی رپورٹ میں دستیاب ریکارڈ اور دستاویزات سامنے رکھ کر سفارشات مرتب کرنے اور ذمہ داروں کا واضح تعین کرنےکی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے بھی گندم اسکینڈل پر وزیراعظم شہباز شریف کو پیر کو طلب کر رکھا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گندم درآمد کرنےکی نگران حکومت کی پالیسی موجودہ حکومت میں بھی جاری رہی اور 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی۔ نگرام حکومت کے دور میں 200 ارب روپے کی گندم درآمد کی گئی جب کہ موجودہ حکومت نے 98 ارب 51 کروڑ روپےکی گندم درآمدکی۔