ملک میں 8 فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سےزیادہ گندم درآمدکی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونےکے باوجود گندم درآمد کی گئی اور وزیراعظم شہباز شریف کو بھی گندم کی درآمد کے حوالے سے لاعلم رکھا گیا جس پر وزیراعظم نے لاعلم رکھنے پر سیکرٹری فوڈ سکیورٹی کو عہدے سے ہٹایا۔
ذرائع کے مطابق گندم کی درآمد نگران حکومت کے فیصلےکے تحت موجودہ حکومت میں بھی جاری رکھی گئی۔ وزارت خزانہ نے ٹی سی پی کے ذریعےگندم درآمد کرنےکی سمری مسترد کی اور نجی شعبےکے ذریعے 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنےکی اجازت دی کی جو بندرگاہ پر 93 روپے 82 پیسے فی کلو میں پڑی۔
ذرائع کے مطابق وزارت بحری امورکو درآمدی گندم کی بندرگاہوں پرپہنچ کو ترجیح دینےکی ہدایت کی گئی تھی اور اجازت نامے میں ضرورت پڑنے پر سمری پر نظرثانی کا بھی آپشن رکھا گیا تھا۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حکومت کے پہلے ماہ میں 6 لاکھ 91 ہزار میٹرک ٹن گندم درآمد کا نوٹس لیا تھا اور فروری 2024 کے بعد گندم کی درآمد جاری رکھنے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے گندم درآمد جاری رکھنے اور ایل سیز کھولنے کے ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ نگران حکومت کے دور میں 200 ارب روپے سے زیادہ کی گندم درآمد کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے گندم اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ کامران علی افضل کو پیر تک حتمی رپورٹ پیش کرنےکی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے بھیگندم اسکینڈل پر وزیراعظم شہباز شریف کو پیر کو طلب کر رکھا ہے۔