سندھ ہائیکوٹ نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو جلسے کی اجازت نہ دینے پر صوبائی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
ڈپٹی کمشنر شرقی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ سکیورٹی خدشات پر جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیوں شریف لوگوں کو آگے کردیتے ہیں؟ پیچھے جو لوگ ہیں ان سے پوچھیں اچھی طرح سن لیں اب اس طرح معاملات نہیں چلیں گے ہم تحقیقات کریں تو معاملات آگے تک جائیں آگے اور آپ کیلئے پریشانی ہوگی۔ ابھی بھی ایک جلسہ ہوا ہے باقاعدہ جلسہ ہوا، ریلی ہوئی۔
سندھ حکومت کے وکیل نےبتایا کہ انہوں نے اجازت کے بغیر جلسہ کیا ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جلسہ روکنے کیلئے آپ نے کتنے لوگوں کو پکڑا؟ جسٹس مبین لاکھو نے استفسار کیا کہ کوئی لاٹھی چارج ہوا ؟ کسی کو پکڑنے کی کوشش کی ؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بڑی بڑی ریلیاں نکالی گئیں، بڑی بڑی ہستیاں آکر چلی بھی گئیں ،کچھ کہتے ہیں تو کہتے ہیں کہ عدالتیں ایسے آرڈر نہ کیا کریں، کیوں نہ کریں ہم ایسے آرڈر ؟، ہم اسی بات کی تنخواہ لیتے ہیں کہ قانون کے مطابق فیصلے کریں، ہم نے یہی عزت کمائی ہے اور اپنی عزت کی لاج رکھیں گے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ سکیورٹی کا معاملہ ہے ، جلسہ کریں گے تو سکیورٹی بھی دینا پڑے گی جس پر جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ تو کہتے ہیں تحریک انصاف پارٹی رہی نہیں ہے چھوٹی پارٹی ہے ۔آپ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف برگر پارٹی ہے۔ پھر جلسے کی اجازت کیوں نہیں دے رہے؟ آپ لوگ پُرسکون رہیں ۔ان سے کیوں پریشان ہیں؟ ڈرتے نہیں سامنا کرتے ہیں آپ لوگ ایسا کررہے ہیں کہ آبیل مجھے مار، یہ بات مناسب نہیں ہے ایسے معاملات زیادہ دیر تک نہیں چلتے کچھ اور لوگ بھی ہیں جو ہمت کرکے آتے ہیں جلسہ کرکے چلے گئے ایک پٹاخہ بھی پھوٹا؟ اور وہ پتہ نہیں کیا کیا کہہ کر چلے گئے، پارلیمنٹ اور لوگوں کا نام لے لے کرکہہ کرچلے گئے ہم تو کسی کا نام نہیں لیتے لوگ پھر بھی خفا ہو جاتے ہیں۔
عدالت نے ایس ایس پی ایسٹ کو تفصیلی رپورٹ کے ساتھ 13 مئی کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہم اتنے سادہ بھی نہیں ہیں سب کچھ دیکھ کر آنکھیں بند کرلیں۔