وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہےکہ ملک خیرات سے نہیں ٹیکس سے چلتے ہیں اور یہ نہیں ہوسکتا ہےکہ ہم صرف ایک طبقے پر ٹیکس لاگو کردیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزرا عطا تارڑ اور اعظم نذیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی ریشو سے ملک کیسے چل سکتا ہے؟ ملک خیرات نہیں ٹیکس دینے سے چلے گا، خیرات سے اسکول اور اسپتال تو چل سکتے ہیں مگر ملک صرف ٹیکس سے ہی چلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمز بند کرنے والے معاملے پر غیر ملکی سرمایہ کار کیسے ناراض ہوسکتے ہیں، جو 10 ہزار موبائل کا بل دے رہے ہیں وہ ٹیکس ریٹرن فائل کیوں نہیں کرسکتے، ملک چلانے کیلئے ٹیکس کے نظام کو مستحکم کرنا ضروری ہے، تنخوا ہ دار طبقے پر 50 ہزار سے ٹیکس لاگو ہوجاتا ہے اور یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم صرف ایک طبقے پر ٹیکس لاگو کردیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کے فائدے کیلئے ہے، اگلے7 سے 10 دن میں آئی ایم ایف کا مشن پاکستان آئیگا جس میں آئندہ پروگرام پر بات ہوگی۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ مہنگائی اب 17 فیصد پر آچکی جو بتدریج مزید کم ہوگی جب کہ جولائی اگست تک پالیسی ریٹ بھی نیچے آئیگا، ہمیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرف جانا چاہیے اور ہمیں اپنے اخراجات کو کم کرنا ہے، ٹیکس اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں، غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنشن کے اخراجات کو قابو میں لانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے اور بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہیں جب کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر بھی کام جاری ہے۔
پریس کانفرنس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی استحکام معاشی استحکام سے جڑا ہوا ہے، پنشن ریفارمز پر بات ہورہی ہے، سالانہ اخراجات کا بہت بڑا حصہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں نکل جاتاہے۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پنشن اصلاحات پر کمیٹی بنا دی ہے جو تجاویز پر غور کرےگی، پنشن اصلاحات سے متعلق عوام کو مکمل طور پر آگاہ کریں گے۔