آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو زندگی کے مختلف شعبوں میں استعمال کیا جارہا ہے۔
اب یہ ٹیکنالوجی لڑاکا طیاروں کی لڑائی میں بھی انسانوں کو پیچھے چھوڑنے لگی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی سے کنٹرول کیے جانے والے ایف 16 لڑاکا طیاروں نے انسانی پائلٹس کو ڈوگ فائٹس میں پیچھے چھوڑ دیا۔
گزشتہ دنوں امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک بیس سے اے آئی ٹیکنالوجی سے کنٹرول کیے جانے والے لڑاکا طیارے نے آزمائشی پرواز کی تھی۔
اس آزمائشی پرواز کے دوران اے آئی سے کنٹرول کیے گئے ایف 16 نے ایک گھنٹے تک 550 میل سے زائد سفر کیا۔
اگرچہ ابھی یہ اے آئی سسٹم ابتدائی مراحل میں ہے مگر وہ فضائی جنگ کے مختلف حربوں میں انسانی پائلٹس کو پیچھے چھوڑنے کے قابل ہوگیا ہے۔
امریکی فضائیہ کی جانب سے اے آئی ٹیکنالوجی پر کافی کام کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کے خیال میں یہ دنیا بھر میں جنگی کارروائیوں کو بدل دینے والی ٹیکنالوجی ہے۔
اس ٹیکنالوجی کو ایک ہزار سے زائد لڑاکا طیاروں کا حصہ بنایا جائے گا اور یہ طیارے 2028 تک کام آپریشنل ہو جائیں گے۔
لڑاکا طیارے کی آزمائشی پرواز میں یو ایس ائیر فورس کے سیکرٹری فرینک کینڈل بھی سوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ آزمائشی پرواز کے دوران انہوں نے جو مشاہدہ کیا، اس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کسی جنگ میں ہتھیاروں کا خود انتخاب کر سکتی ہے۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کو خود فیصلے کرنے کا موقع فراہم کرنا معصوم زندگیوں کے ضیاع کا باعث بن سکتا ہے۔