اٹارنی جنرل آفس نے زیر التوا ٹیکس مقدمات پر تجاویز چیئرمین ایف بی آر کو بھیج دیں۔

ذرائع کے مطابق زیر التوا ٹیکس مقدمات تقریباً 3 ہزار ارب روپے مالیت کے ہیں اور اس حوالے سے اٹارنی جنرل آفس کا کہنا ہےکہ ایف بی آر مقدمات پر اٹارنی جنرل آفس کو اعتماد میں نہیں لیتا، اٹارنی جنرل آفس مکمل معلومات نہ ہونے پر عدالت کی درست معاونت سےقاصر ہے۔

اٹارنی جنرل آفس کے مطابق ایک جیسی نوعیت کے مقدمات جلد نمٹانے کے لیے ایک ہی وکیل کی خدمات لی جائیں، ٹیکس معاملات میں مختلف وزارتوں کی متضاد رائے سے مقدمات نمٹانے میں مشکلات پیش آتی ہیں، یقینی بنایا جائے کہ مختلف وزارتوں کا عدالت میں جمع کروائے گئے جواب یکساں مؤقف رکھتے ہوں۔

اٹارنی جنرل آفس کا کہنا ہے کہ کسٹم ایکٹ کے کئی مقدمات تکنیکی غلطیوں کے سبب عوامی پیسے کے ضیاع کا سبب بن رہے ہیں، ٹربیونل کے فیصلوں کے خلاف درخواستیں دائر کرنے میں سستی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر تمام مقدمات پر اٹارنی جنرل آفس کو اعتماد میں لے، ایف بی آر ٹیکس کیسز کے جلد فیصلوں کے لیے اپنا ادارہ جاتی نظام اور اندرونی رابطہ بہتر بنائے، ایک جیسے مقدمات میں مختلف وکلا کی خدمات سے کیسز التوا کا شکار ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ وزارتیں اپنے جواب اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے جمع کروائیں، زیر التوا مقدمات میں وکلا کی بجائے اٹارنی جنرل آفس سے معاونت حاصل کی جائے، کئی مقدمات میں نوٹس کے باوجود ایف بی آر حکام عدالت میں پیش نہیں ہوتے، عدالتوں میں ایف بی آر کی نمائندگی کم از کم گریڈ 18 کا افسر کرے۔

Leave A Reply

Exit mobile version