پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ سے متعلق اعداد و شمار کا تبادلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو وفاقی بجٹ کے حجم، اخراجات، ترقیاتی بجٹ، محاصل اور سبسڈیز کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
دستاویز کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 24 ہزار 710 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ حکومت کے جاری اخراجات کے لیے 22 ہزار 37 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔
آئی ایم ایف کو دی گئی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 2 ہزار 590 ارب روپے ہو گا، وفاقی ترقیاتی پروگرام 890 ارب روپے اور صوبائی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار 700 ارب روپے کا ہوگا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر ترقیاتی پروگرام کو آگے بڑھایا جائے گا، دفاع کے لیے 2 ہزار 152 ارب روپے مختص ہوں گے، سود اور قرضوں پر اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 9 ہزار 787 ارب روپے ہے، 8 ہزار 517 ارب روپے مقامی اور ایک ہزار 158 ارب روپے غیر ملکی بیرونی قرض پر سود ہوگا۔
دستاویز کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں سبسڈی کا حجم ایک ہزار 509 ارب روپے لگایا گیا ہے، توانائی کے شعبے کے لیے سبسڈیز کا ابتدائی حجم 800 ارب روپے تک ہے۔
بجٹ دستاویز میں بتایا گیا ہےکہ آئندہ مالی سال حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 15 ہزار 424 ارب روپے ہے، آئندہ مالی سال ایف بی آر کے ٹیکس محاصل کا تخمینہ 11 ہزار 113 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق براہِ راست ٹیکسوں کا حجم 5 ہزار 291 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے، وفاقی ایکسائز ڈیوٹی 672 ارب روپے اور سیلز ٹیکس 3 ہزار 855 ارب روپے رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار 296 ارب روپے وصولی کا تخمینہ لگایا گیا ہے جب کہ نان ٹیکس آمدن کا ابتدائی تخمینہ 2 ہزار 11ارب روپے تک لگایا گیا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہےکہ بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1080 ارب روپے کی آمدنی کا اندازہ لگایا گیا ہے، گیس انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سر چارج کی مد میں 78 ارب روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئندہ مالی سالکا وفاقی بجٹ 7 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔