مسلم لیگ ن کے سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا ہےکہ صحیح اور غلط فیصلوں پر سزا اور جزا کا نظام سب سے پہلے عدلیہ میں ہونا چاہیے، 62، 63 پر نااہلی کے فیصلے وہ کر رہے ہیں جو خود 62،63 پر پورا نہیں اترتے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ جو شخص پریشر نہیں لے سکتا تو انصاف کی کرسی پرکیسے بیٹھ سکتا ہے، جج خط نہیں بلکہ نوٹس جاری کرتا ہے، ججز وزیراعظم کو پھانسی یا اقتدار سے ہٹادیتے ہیں، پوری دنیا میں ایک ہی ضابطہ ہےکہ ججز اپنے فیصلوں سے پہچانے جاتے ہیں۔
سینیٹر طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ججز لکھ کرکہہ رہے ہیں کہ ہماری کوئی نہیں سن رہا، ضلعی عدلیہ کو پریشر اور تحفظ سے بچانےکے لیے ہائی کورٹ ہوتا ہے، آپ نے تو جزا و سزا کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے، عدلیہ کو تمام پریشر سے آزاد ہونا چاہیے، پارلیمنٹ کو سوموٹو لینا چاہیے، یہ سب سے بڑا ادارہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ توہین عدالت پر وزیراعظم سے لےکر رکن اسمبلی تک نااہل ہوسکتا ہے، توہین پارلیمنٹ میں کسی جج کو پارلیمنٹ نہیں بلاسکتے، نواز شریف کو تاحیات نااہل کردیں پھر کہیں کہ غلط فیصلہ ہوا تھا، ان کو نہ پوچھیں جنہوں نے نااہل کرنےکا فیصلہ کیا تھا، کون ہے جس کو ججز نوٹس نہیں کرسکتے۔