رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کیا دوہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی اسمبلی بن سکتا ہے؟ کیا دوہری شہریت رکھنے والے کو جج ہونا چاہئے؟
انہوں نے الزام لگایا کہ غریب آدمی پیسے خرچ کیے بغیرعدلیہ سے انصاف نہیں لے سکتا، کسی ملک کی شہریت کے لیے اس کے آئین سے وفاداری کا حلف اٹھایا جاتا ہے، دوہری شہریت پر رکن اسمبلی کو گھر بھیج دیا جاتا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نوازشریف کو اقامہ رکھنے اور بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا، جج صاحب کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تفصیلات دیکھ رہے ہیں، دیکھ رہے ہیں جج صاحب کے پاس گرین کارڈ، فیملی کے پاس شہریت ہے۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ کسی مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار نہیں، 70 سال سے سود کی لعنت کے خلاف کئی فیصلے آئے، شریعت عدالت نے سود کے خلاف جائز فیصلہ کیا، سپریم کورٹ میں اپیل ہونے پر سود کے خلاف فیصلہ معطل ہوگیا، سود کےخلاف فیصلے پر کوئی سوموٹو ایکشن نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمن پاکستان کو عراق، لیبیا، شام بنانا چاہتے ہیں، اگر اس ملک کو کسی نے جوڑے رکھا ہے تو مسلح افواج ہیں، ہمیں ایسا لگ رہا ہے فوج کو کمزور کرنے کی سازش ہو رہی ہے، ایسا لگ رہا ہے جوڈیشری اور فوج کے درمیان جنگ چل رہی ہے۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ لیٹربازی، پوائنٹ سکورنگ کے بجائے معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل ہونا چاہئے ورنہ بہت نقصان ہوگا، معزز عدلیہ کا بڑا احترام کرتےہیں، کیا دشمن ممالک کی ایما پر تو سب کچھ نہیں ہو رہا، انویسٹی گیشن ہونی چاہئے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مسلح افواج سب سے زیادہ قربانیاں دے رہی ہیں، ملک اداروں کے درمیان کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا۔