جیو نیوز کے پروگرام ‘ہنسنا منع ہے’ میں پی ٹی آئی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے اپنے بچپن کی شرارتوں کے قصے سنا کر سب کو ہنسنے پر مبجور کر دیا۔
شیر افضل مروت نے اپنی بچپن کی ایک شرارت کا قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ ان کے اسکول کے دور میں بیت الخلاء نہیں ہوتے تھے اور خاص طور پر دیہاتی علاقوں میں رفع حاجت کیلئے لوگ کھیتوں کا رخ کرتے تھے، ایک بار ان کے استاد کھیت میں رفع حاجت کیلئے گئے تو وہ بھی دور کھڑے تھے اور ان کے ساتھ ایک پالتو کتا بھی تھا جسے میں نے استاد کی جانب جانے کا اشارہ کر دیا، اس کے بعد کیا ہوا وہ مجھ سے مت پوچھیں، جس پر پروگرام میں بیٹھی خلقت نے خوب قہقہے لگائے۔
رہنما پی ٹی آئی نے اپنی شرارت کا ایک اور واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ میں بچپن میں بہت شرارتی رہا ہوں اور میں نے اپنی پھوپھی کے ساتھ بھی ایک بار شرارت کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ میرے پاس ایک ٹیلی فون تھا اور ان دنوں پھوپھی کے بیٹے کی منگنی ہوئی تھی اور اس زمانے میں جہیز میں گاڑی دینے کا بھی رواج چلا تھا، میں نے پھوپھی کو آواز تبدیل کرکے دلہن کا بھائی بن کر فون کیا اور کہا کہ ہماری خواہش ہے آپ کے بیٹے کیلئے گاڑی خرید لیں تو آپ اپنے بیٹے سے پوچھ کر بتا دیں کہ اسے کون سی گاڑی چاہیے۔
رکن قومی اسمبلی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا میں مذاق کرکے بھول گیا لیکن پھوپھی جہیز میں گاڑی کی امید لگا کر بیٹھ گئیں اور 3 دن بعد پھوپھی نے بیٹے کے سسرال والوں کو خود ہی فون کر دیا اور سفید رنگ کی گاڑی مانگ لی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ جب پھوپھی کو میری شرارت کا پتا چلا تو وہ 9 مہینے تک مجھے سے ناراض رہیں اور مجھے شادی میں بلانے کیلئے رضا مند بھی نہیں تھیں جس پر بھی شرکا خوب ہنسے۔