لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی طلبی کا عندیہ دیدیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے اے ٹی سی ون راولپنڈی سے کیسز دوسری عدالت میں منتقل کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومتی کمیٹی نے ججز تعیناتی کے معاملے پرچیف منسٹر سے مشاورت کی، چیف منسٹرنےکابینہ کے آئندہ اجلاس میں ججز تعیناتی کا معاملہ ایجنڈے پر رکھنے کا کہا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل کے مؤقف پر عدالت نے ججز کی تعیناتی کے لیے پنجاب حکومت کو آخری موقع دیتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ سماعت تک ججز تعینات نہیں ہوتے تو وزیراعلیٰ پنجاب خود عدالت میں پیش ہوں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ججز تعیناتی کے معاملے کو ایجنڈا نمبر وَن پر رکھنے کا کہا ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کو کابینہ کی اسپیشل میٹنگ بلا لینی چاہیے تھی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جمعہ کے روز کابینہ کا اجلاس بلا کریہ معاملہ حل کرلیتے ہیں، حکومت کو ہائیکورٹ کی طرف سے دیے گئے ناموں پرکوئی اعتراض نہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج حکومتی کمیٹی کے لوگ بھی نہیں آئے، آپ عدالتوں کی یہ عزت کرتے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور کابینہ آئندہ سماعت تک ججز کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن جاری کریں، آئندہ سماعت تک نوٹیفکیشن جاری نہ ہوئے تو وزیراعلیٰ خود پیش ہوں۔
بعد ازاں عدالت نے آئندہ سماعت 24 مئی تک ملتوی کردی۔