سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی جیل سے رہا ہوگئے۔
چوہدری پرویز الہٰی کوٹ لکھپت جیل سے ظہور الہٰی پیلس پہنچ گئے ہیں۔
خیال رہےکہ آج لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی بھرتی کیس میں چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ضمانت منظور کی تھی۔
پرویز الہٰی کے وکیل کا مؤقف تھاکہ پرویز الہٰی کا اِن بھرتیوں سے کوئی تعلق نہیں، اینٹی کرپشن نے مقدمہ 2سال کی تاخیر سے درج کیا تھا۔
دوسری جانب آئی جی پنجاب نے جسٹس امجد رفیق کی عدالت میں پرویز الہٰی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات جمع کرا دیں، عدالت نے یہ تفصیلات طلب کر رکھی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس نے 9 مئی کے 20 مقدمات میں پرویز الہٰی کو نامزد کیا، انہیں لاہور میں 3 ،فیصل آباد میں 4 اور راولپنڈی میں11مقدمات میں نامزد کیا گیا، پرویز الہٰی کو ضلع اٹک اور ضلع گوجرانوالا کے ایک ایک کیس میں بھی نامزد کیا گیا۔
عمران خان کے ساتھ تھا، ہوں اور رہوں گا: پرویز الہٰی
رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ اللہ پاک کا بہت شکر ہےکہ مجھے سرخرو کیا، اللہ پاک نے مجھے حوصلہ دیا کہ میں ثابت قدم رہوں، ان ججز کا شکریہ جنہوں نے سچ کا ساتھ دیا اور مجھے رہائی ملی۔
چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ گجرات میں ہمارا مینڈیٹ تک چرایا گیا، شجاعت صاحب کے بچوں سے بات نہیں ہوگی جب تک ہمارا مینڈیٹ واپس نہیں ہوگا، گجرات میں جن سے زیادتیاں ہوئیں وہ جب تک معاف نہیں کریں گے تب تک ان سے کوئی بات نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے پکڑوانے اور میرے ساتھ زیادتی کرنے میں زیادہ کردار محسن نقوی کا رہا، میں عمران خان کے ساتھ تھا، ہوں اور رہوں گا۔